آنے کو تیار نہیں ہوں گی اور بد اعمال روحیں سجین میں ہوتی ہیں جہاں سے ان کی خواہش کے باوجود کوئی باہر آنے نہیں دیتا، دنیا میں ان کا آنا از بس محال ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ولایت کا معیار ہیں
امتِ محمدیہ میں ولایت میں سب سے بڑھ کر صحابہ کرام کا مقام و درجہ ہے۔ ان کے عقائد و نظریات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں ، کیونکہ صحابہ کرام کے نظریات و تصورات کتاب و سنت کی تعلیمات سے ہم آہنگ اور موافق ہیں ۔ لہٰذا صحابہ کرام کی ذواتِ مقدسہ (Holy Figures) ولایت (Allah's Friendship) کے لیے ایک معیار اور کسوٹی ہیں جو شخص اس کسوٹی پر پورا نہیں اترتا ہمارے نزدیک وہ اولیاء اﷲ میں سے نہیں ہے، کیونکہ صحابہ کے ایمان کو اﷲ تعایٰ نے خود کسوٹی قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمان ربِ تعالیٰ ہے:
﴿ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا﴾ [1]
(اور اگر یہ اہلِ کتاب ایسے ہی ایمان لائیں جیسے تم (اصحابِ رسول) ایمان لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا لیں گے۔)
اولیاء اﷲ کی چند کرامات
لاٹھیاں چراغ بن گئیں
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے دو آدمی ایک اندھیری رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے اور ان دونوں کے ساتھ ان کے آگے آگے چراغ جیسی کوئی چیز تھی، پس جب دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوتے تو ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ تھا، یہاں تک کہ ہر ایک اپنے اپنے گھر پہنچ گیا۔ [2]
|