Maktaba Wahhabi

330 - 343
﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا﴾ [1] (یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے تو سر ا سر شفا اور رحمت ہے، ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔) پہاڑوں پر قرآن کی تاثیر چونکہ قرآنِ مجید اﷲ تبارک وتعالیٰ کی کبریائی اور عظمت اور اس کے حضور بندے کی ذمہ داری و جواب دہی کو صاف صاف بیان کر رہا ہے اس کا فہم اگر پہاڑ جیسی مخلوق کو بھی نصیب ہوتا اور اسے معلوم ہو جاتا کہ اس کو کس رب قدیر کے سامنے اپنے اعمال و افعال کی جوابدہی کرنی ہے تو وہ بھی خوفَِ الٰہی کی بدولت پھٹ پڑتا۔ جیسا کہ ارشادِ رب کائنات ہے: ﴿لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ﴾[2] (اگر ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتار دیا ہوتا تو دیکھتے کہ وہ اﷲ کے خوف سے دبا جا رہا ہوتا اور پھٹ پڑتا۔) حیرت و استعجاب کے لائق ہے اس حضرت انسان کی بے حسی اور بے فکری جو قرآن کو سمجھتا ہے اور اس کے ذریعے سے حقیقتِ حال سے آگاہ اور واقف ہو چکا ہے، لیکن پھر بھی اس پر نہ کوئی خوف طاری ہوتا ہے اور نہ ہی کبھی اس کو یہ فکر دامن گیر ہوتی ہے کہ جو ذمہ داریاں اس پر ڈالی گئی ہیں ان کے بارے میں وہ اپنے رب کو کیا جواب دے گا بلکہ قرآن سنکر یا پڑھ کر وہ اس طرح غیر متاثر رہتا ہے کہ گویا وہ ایک بے جان و بے شعورر پتھر ہے جو نہ سن سکتا ہے اور نہ ہی سمجھ سکتا ہے۔
Flag Counter