Maktaba Wahhabi

111 - 343
اس زہر کے اثر سے ایک دو دن بعد شہید ہوگئے۔ آپ نے زینب کو بلا کر پوچھا تو اس نے اعتراف جرم کرلیا اور یہ بھی بتا دیا کہ اس سازش میں پوری یہودی قوم شریک تھی۔ آپ نے یہودیوں سے پوچھا کہ 'تم نے یہ کام کیوں کیا ؟' وہ کہنے لگے کہ 'ہمارا خیال تھا کہ اگر آپ سچے نبی ہیں تو آپ پر زہر اثر نہیں کرے گا اور اگر جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی۔ (بخاری کتاب الطب۔ باب مایذکر فی سم النبی۔۔) آپ نے اپنی طرف سے تو زینب اور یہود کو معاف فرما دیا لیکن سیدنا بشر کے قصاص میں زینب کے قتل کا حکم دے دیا۔ [1] آپ نے اپنی مرض الموت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا ' عائشہ رضی اللہ عنھا! اب مجھے معلوم ہوا کہ جو لقمہ میں نے خیبر میں کھایا تھا اس کے زہر کے اثر سے میری رگ جان کٹ گئی (بخاری۔ کتاب المغازی۔ باب مرض النبی۔۔) ١٢۔ خسرو پرویز شاہ ایران کا ارادہ قتل ٧ ھ : صلح حدیبیہ کے بعد آپ نے شاہان عجم کے نام دعوت نامے بھیجے۔ شاہ ایران کو جب یہ دعوت نامہ پہنچا تو غصہ سے خط پھاڑ دیا اور کہنے لگا : میرا غلام ہو کر ایسا خط لکھتا ہے؟' آپ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے دعا فرمائی کہ 'اے اللہ ان لوگوں کو بھی ہلاک کر دے (بخاری۔ کتاب المغازی۔ باب کتاب النبی الی کسریٰ و قیصر) پھر اس نے حاکم یمن باذان کو حکم بھیجا کہ وہ کسی آدمی کو بھیج کر اس مدعی نبوت کو گرفتار کرکے ہمارے حضور پیش کرے۔ باذان نے دو آدمی اس غرض سے مدینہ بھیجے۔ انہوں نے مدینہ پہنچ کر عرض کی کہ شہنشاہ عالم کسریٰ نے تم کو بلایا ہے اگر اس کے حکم کی تعمیل نہ کرو گے تو وہ تمہیں اور تمہارے ملک کو تباہ و برباد کر دے گا۔' آپ نے ان سے کہا 'اچھا تم کل آنا۔' دوسرے دن جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا 'تمہارے شہنشاہ عالم کو آج رات اس کے بیٹے نے قتل کر ڈالا ہے۔ تم واپس چلے جاؤ اور اسے کہہ دینا کہ اسلام کی حکومت ایران کے پایہ تخت تک پہنچے گی۔'
Flag Counter