کرامت ولایت کے لیے شرط نہیں
کرامتِ ولایت (Friend Of Allah) کے لیے شرط نہیں ہے کہ ولی ہی ہو سکتا ہے، جس سے کوئی کرامت ظاہر ہو بصورتِ دیگر وہ ولی اﷲ نہیں ہے بلکہ بسا اوقات اکثر صالحین سے کوئی کرمات ظاہر نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود وہ اولیاء اﷲ ہی ہوتے ہیں کیونکہ ان کے ظاہری اعمال کتاب و سنت کے سانچہ میں ڈھلے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے عقائد و نظریات اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں ۔
کرامت غیر اختیاری فعل ہے:
کرامات کی حقانیت
بلاشبہ اولیاء اﷲ سے سر زد ایسی کرامات کو جو صحیح نقل و سند کے ساتھ ساتھ ثابت ہوں اور قرآن و سنت کی تعلیمات سے متصادم اور منافی نہ ہوں ہم تسلیم کرتے ہیں مگر وہ خارقِ عادت افعال و اعمال جو کتاب و سنت کے صریح منافی ہوں تو ہم انہیں شعبدہ بازی یا پھر کذب پر محمول کر کے ترک کرنا ضروری سمجھتے ہیں ، کیونکہ جو عمل و فعل قرآن و سنت کے میزان پر پورا نہ اترے وہ کرامت نہیں ہو سکتی، اگر ایسے فرد سے خارقِ عادت فعل سر زد ہو جو کتاب و سنت کا بظاہر پیر و نہیں تو یہ فعل بھی زمرہئ کرامات میں نہیں ہو گا۔ (واﷲ اعلم)
اولیاء اﷲ کے اختیارات
جملہ تصرفات (Expenditures) اور اختیارات (Authorities) اکیلے اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے سارے یا بعض اختیارات کسی نبی دیے ہیں نہ کسی ولی کو عنایت کیے ہیں ۔ سب کے سب اولیاء اﷲ اﷲ تعالیٰ کے عاجز بندے ہوتے ہیں ۔ انہیں اﷲ تعالیٰ کے تصرفات میں کسی قسم کا اختیار نہ زندگی میں حاصل ہوتا ہے اور نہ مرنے کے بعد
|