Maktaba Wahhabi

297 - 343
پر تولا جائے گا۔ ان کے جواقوال و افعال کتاب و سنت کے موافق ہو وہ سر آنکھوں پر اور جو فعل و قول کتاب و سنت سے متصادم اور منافی ہو گا اس کو ترک کر دیا جائے گا۔(واﷲ اعلم بالصواب) 2۔ یہ بھی بات ذہن نشین رہے کہ اولیاء اﷲ معصوم عن الخطا نہیں ہوتے۔ ان سے خطا اور غلطی کا سر زد ہونا ممکن ہے۔ بلکہ بشری تقاضوں کے مطابق ان سے خطاکا سر زد ہو جانا ممکن ہے۔صرف انبیاء کرام رحمھم اللہ معصوم عن الخطا ہوتے ہیں ۔(واﷲ اعلم بالصواب) 3۔ کرامت کا ظہور ولی اﷲ کے اختیار میں نہیں ہوتا بلکہ اﷲ تعالیٰ اگر چاہے تو اس کے ولی سے کرامت سر زد ہو اور اگر وہ نہ چاہے تو باوجود بسیار خواہش کے ولی اﷲ سے کرامت کا ظہور نہ ہو۔(واﷲ اعلم بالصواب) 4۔ معجزات و کرامات کا ظہور و صدو اﷲ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ اﷲ تعالیٰ جب چاہے اپنے کسی صالح بندے کے ذریعہ اس کا ظہور کر دے۔ 5۔ صاحب کرامات اولیاء اللہ یا غیر صاحب کرامات اولیاء اللہ سےما فوق الفطرت مانگنا حرام ہے۔(واﷲ اعلم بالصواب) کرامت کا معنی کرامت (Miracle) سے مراد وہ خارق عادت اور خلافِ عادت فعل ہے جو کسی نیک و پارسا اور صالح و متقی شخص سے سر زد ہو۔ کرامت کا لغوی معنی (Verbal Meaning) عزت اور بزرگی ہے چونکہ کرامت صاحب کرامت کی عزت اور بزرگی کا سبب بنتی ہے اس لیے اسے کرامت کہا جاتا ہے۔ جب کسی نبی یا رسول سے خارق عادت کوئی فعل سر زد ہو تو اسے معجزہ کے نام سے تعبیر کیا جاتا تھا۔
Flag Counter