Maktaba Wahhabi

148 - 343
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہے روح باقی نہیں ہے نماز میں خیالات کی پراگندگی کا حل نماز میں خیالات کی پراگندگی اور ذہنی الجھن و پریشانی وغیرہ کا حل حدیث میں موجود ہے حضرت عثمان بن ابی العاص ص کہتے ہیں '' میں نے رسول اللہ ؐسے کہا شیطان (لعین) میرے اور میری نماز و قرات کے درمیان حائل ہو کر مجھ پر میری قرإت اور نماز ملتبس کردیتا ہے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اس طرح محسوس کرے تو اللہ سے پناہ پکڑ یعنی اَعُوْذٌ بِاﷲِ مِنَ الْشَّیْطَانِ الْرَّجِیْمِ پڑھ اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے۔صاحب المرعاۃ علامہ عبیداللہ مبارکپوری اس حدیث سے مسئلہ اخذکرتے ہوئے فرماتے ہیں : وَفِی الْحَدِیْثِ اَنَّ التَّفْلَ فِی الصَّلٰوۃِ للِضَّرُوْرَۃِ لَا یُفْسِدُہَا ۔ وفي الباب أحاديث أخرى [1] (بوقت ضرورت نماز میں تھوکنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔(صرف بائیں جانب تھوکے اور اگر کپڑا وغیرہ پاس ہے تو اس میں ہی تھوکے یہ اس صورت میں ہے جب وسوسہ جات کے علاوہ تھوک کی حاجت ہو وگرنہ وسوسہ کی سورت میں صرف بائیں جانب (دل کی جانب) ہی تھوکنا ہے اور یہ تھوکنا علامتی ہے حقیقی نہیں واﷲ اعلم) نماز طمانیت سے ادا کرنا رکن نماز ہے نماز میں جہاں ذہن کا یکسر اللہ تعالیٰ کی طرف مرتکز اور متوجہ ہونا ضروری ہے وہاں یہ بات اس سے بھی کہیں بڑھ کر ضروری ہے کہ نماز طمانیت سے ادا کرے اس کا رکوع و قومہ اور سجدہ و جلوس بین السجدتین پورا کرے کیونکہ ایسی نماز جس کا رکوع و سجود اور قومہ
Flag Counter