وجلسہ وغیرہ مکمل نہ ہو وہ بارگاہ ایزدی میں قبول نہیں ہوتی بلکہ وہ پڑھنے والے کے منہ پر مار دی جاتی ہے۔
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے کونے میں بیٹھے تھے۔ اس نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے '' وعلیک السلام'' کہا اور فرمایا کہ واپس جا اور نماز پڑھ کیونکہ تونے نماز نہیں پڑھی لہذا وہ واپس گیا اور نماز پڑھ کے پھر آیا اور سلام کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیک السلام کہا اور فرمایا کہ جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی : اس آدمی نے تیسری مرتبہ یا چوتھی مرتبہ کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے نماز سکھادیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو پہلے اچھی طرح وضو کر پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہو کر تکبیر تحریمہ کہہ اور جو قرآن سے میسر ہو پڑھ پھر اطمینان سے رکوع کر اس کے بعد آرام و سکون سے(قومہ میں ) سیدھا کھڑا ہو پھر اطمینان سے سجدہ کر پھر سجدہ سے اٹھ کر اطمینان سے بیٹھ پھر اطمینان سے سجدہ کر اور پھر سجدہ سے اٹھ کر اطمینان سے بیٹھ اور اپنی ساری نماز اسی طرح مکمل کر ۔" [1]
"حدیث میں آتا ہے کہ ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہا ہے اور ساتھ ساتھ ڈاڑھی کے بالوں سے کھیلتا جاتا ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا : لوخشع قلبہ خشعت جوارحہ ’’ اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے جسم پر بھی خشوع طاری ہوتا۔" [2]
" اس آیت کی تفسیر میں بہت سے مفسرین نے ایک روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں اپنی ڈاڑھی سے کھیلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : ’’ اگر اس کا دل خشوع کرتا تو اس کے دوسرے اعضا بھی خشوع کرتے۔‘‘ شیخ البانی نے ’’ سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ
|