Maktaba Wahhabi

150 - 343
والموضوعۃ (١١٠)‘‘ میں اس کا موضوع (خود بنائی ہوئی) ہونا دلائل سے ذکر فرمایا ہے۔ " [1] "امام بخاری (رحمہ اللہ ) نے اپنی صحیح میں ایک باب باندھا ہے : ’’ نماز میں ہاتھ سے مدد لینے کا باب، جب وہ کام نماز ہی سے متعلق ہو۔‘‘ پھر اس عنوان کے تحت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا : ’’ آدمی نماز میں اپنے جسم سے جس طرح چاہے مدد حاصل کرے۔‘‘ پھر لکھتے ہیں کہ ابو اسحاق نے نماز میں اپنی ٹوپی نیچے رکھی اور اسے اٹھایا اور علی رضی اللہ عنہ نے اپنی ہتھیلی اپنی بائیں کلائی کے جوڑ پر رکھے رکھی، سوائے اس کے کہ اپنی جلد کو کھجلی کریں یا اپنا کپڑا درست کریں ۔‘‘ اس کے بعد امام صاحب نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے وہ حدیث نقل کی ہے جس میں انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو کر رات کی نماز پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے (یعنی مجھے کان سے پکڑ کر دائیں طرف کیا)۔‘‘ [2] (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ َالَ أُمِرْنَا أَنْ نَسْجُدَ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ وَلاَ نَکُفَّ ثَوْبًا وَلاَ شَعَرًا) [3] ( حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے ہمیں سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ ہم کپڑے اور بالوں کو نماز میں نہ سنواراکریں ۔) سرقہ من الصلوۃ (نماز سے چوری) گناہ کبیرہ ہے جس آدمی کا رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ وغیرہ عجلت پر مبنی ،خالی از اطمینان ، عاری از آرام و سکون اور نامکمل اورغیر کامل ہوگا تو وہ آدمی نمازکے سارقین کے زمرہ میں شامل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ سرقہ من الصلوۃ (نماز سے چوری) گناہ کبیرہ ہے۔ ((أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ " ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، وَكَيْفَ يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ؟ قَالَ: " " لَا يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا " " أَوْ قَالَ: " " لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ "))[4]
Flag Counter