Maktaba Wahhabi

308 - 343
رزق کہاں سے آیا؟ حضرت زکریاعلیہ السلام حضرت مریم علیھا السلام کے کفیل تھے ان کے متعلق قرآن میں ہے: ﴿كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾[1] (جب زکریاعلیہ السلام محراب (حجرہئ عبادت) میں مریم علیھا السلام کے پاس گئے تو ان کے پاس رزق پایا۔ (زکریا نے کہا:) اے مریم! یہ رزق کہاں سے تمہارے پاس آیا۔ مریم نے کہا: یہ اﷲ کی طرف سے ہے۔ بے شک اﷲ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔) خدائے لم یزل کا دست قدرت تو زباں تو ہے یقین پیدا کر اے غافل مغلوب گماں ہے ہزار چشمہ تیرے سنگ راہ سے پھوٹے اُم ایمن رضی اللہ عنھا نے ہجرت کی تو ان کے پاس زادراہ اور پانی نہیں تھا (دوران سفر) پیاس کی شدت کی بدولت قریب تھا کہ اُم ایمن رضی اللہ عنھا راہی راہِ عدم ہو جاتیں ۔ وہ روزہ دار تھیں پس جب وقت افطار ہوا تو انہوں نے اپنے سر پر سراہٹ محسوس کی تو پھر انہوں نے اپنا سر بلند کیا تو اچانک ایک لٹکتا ہوا ڈول سے (خوب پانی ) پیا ۔ یہاں تک کہ وہ سیراب ہوگئیں ۔ اس کے بعد باقی عمر انہیں کبھی پیاس نہیں لگی ۔" [2] ہزار چشمہ تیرے سنگ راہ سے پھوٹے خودی میں ڈوب کر ضرب کلیم پیدا کر قبر پر نور
Flag Counter