جان کاٹ دیتے، پھر تم میں سے کوئی بھی مجھے اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔)
حضرت عمر کہتے ہیں ۔ قرآنِ مجید کی تلاوت سن کر اسلام میرے قلب میں پوری طرح جاگزیں ہو گیا۔ [1]
طفیل بن عمرو الدوسی پر قرآن کی تاثیر
"حضرت طفیل بن عمرو الدوسی بیان کرتے تھے کہ وہ جب مکہ مکرمہ میں تشریف لائے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مکہ میں ہی مقیم تھے تو ان کے پاس قریش کے چند افراد آئے۔ طفیل ایک شریف اور جید نسب والا آدامی تھے۔ انھوں نے طفیل کو کہا: اے طفیل! تو ہمارے علاقے میں آیا ہے اور یہ و آدمی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم میں موجود ہے اس نے ہمیں اس شدت کا نقصان پہنچایا ہے کہ اس نے ہماری جماعت مین تفریق ڈال دی ہے اور ہمارا معاملہ منتشر کر دیا ہے اور اس کا کلام جادو کے مانند ہے، جو آدمی اور اس کے بھائی کے درمیان، بیٹے اور باپ کے درمیان اور خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتا ہے اور ہمیں تمہارے اور تمھاری قوم کے بارے میں اس چیز کا خدشہ ہے، جس میں ہم مبتلا ہیں لہٰذا نہ تو اس سے کلام کرنا اور نہ ہی اس کی کوئی بات سننا۔
طفیل بیان کرتے ہیں کہ وہ میشہ مجھے یہی سمجھاتے رہے حتی کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس سے کچھ نہیں سنوں اور نہ ہی اس سے کلام کروں گا۔ چنانچہ جب میں مسجد کی طرف جاتا تو اس ڈر سے کہیں اس کے کلام میں سے کوئی چیز میرے کانوں تک پہنچے میں اپنے کانوں میں روئی ٹھونس لیتا۔ ایک دن میں مسجد میں گیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، میں آپ کے قریب کھڑا ہو گیا، پس اﷲ تعالیٰ کی مشیت کہ وہ مجھے آپ کے کلام کا کچھ حصہ سنائے، سو میں نے ایک اچھا کلام سنا، طفیل کہتے ہیں میں نے اپنے دل میں کہا: میری ماں مجھے گم پائے اﷲ کی قسم میں ایک عقل مند شاعر ہوں ، مجھ پر کلام کی اچھائی اور برائی مخفی نہیں ہے، پس کون سی چیز مجھے روکتی ہے کہ میں اس شخص کو نہ سنوں جو وہ کہتا ہے، اگر اس کا قول اچھا ہے تو میں قبول کروں گا اور اگر برا ہے تو میں ترک کر دوں گا۔
طفیل کہتے ہیں میں ٹھہرا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنتا رہا۔ یہاں تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کی طرف واپس پلٹے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے داخل ہو گیا (یاد رہے کہ بغیر اجازت وغیرہ کی پابندی نہ تھی۔) میں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی قوم نے مجھے آپ کے خلاف طرح طرح کی
|