8-عبادات کی مقصدیت
(خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے)
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾[1]
(اے لوگوں اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔)
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ [2]
عبادات کا مقصد انسان کے دل میں تقوی پیدا کرنا ہے
یہ جو دو آیات آپ کے سامنے تلاوت کی گئی ہیں ان میں عبادت اور روزہ کا مقصد تقوی کا حصول ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾
(اے لوگوں اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے۔ [3]
آیت کریمہ میں موجود تفسیری نکات
"قولہ : وَحِّدُوْا اُعْبُدُوْا کی تفسیر وَحِّدوا سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اتباع میں ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اُعْبُدُوْا، قرآن میں جہاں کہیں بھی آیا
|