Maktaba Wahhabi

141 - 343
کتب لغت میں خشوع(attention in humbleness) کی وضاحت کرتے ہوئے ابن فارس اور قیومی نے کہا: "قال ابن فارس في «المقاييس" "اَلْخَاءُ وَالشِّيْنُ وَالْعَيْنُ أَصْلٌ وَّاحِدٌ، يَّدُلُّ عَلَى التَّطَامُنِ. يُقَالُ: خَشَعَ إِذَا تَطَامَنَ وَطَأْطَأَ رَأسه، يَخْشَعُ خُشُوْعًاً. وَهُوَ قَرِيْبُ الْمَعْنَى مِنَ الْخُضُوْعِ، إِلَّا أَنَّ الْخُضُوْعَ فِي الْبَدَنِ ... وَالْخُشُوْعُ فِي الصَّوْتِ وَالْبَصَر]. وَقَالَ الْفَيُّوْمِي فِي «الْمِصْبَاحِ الْمُنِيْرِ»: [خَشَعَ خُشُوْعًا إِذَا خَضَعَ. وَخَشَعَ فِيْ صَلَاتِهِ وَدُعَائِهِ: أَقْبَلَ بِقَلْبِهِ عَلَى ذَلِكَ، وَهُوَ مَأْخُوْذٌ مِّنْ خَشَعَتِ الْأَرْضُ إِذَا سَكَنَتْ وَاطْمَأَنَّتْ]." [1] (ابن فارس نے مقاییس میں کہا :خ،ش اور ع اصل واحد ہے یہ تطامن (سکون)پر دلالت کرتا ہے۔ کہا جاتا ہے: جب کوئی پر سکون ہو کر سر جھکا لے تو اس کے لیے کہا جاتا ہے :"خشع" یعنی اس نے پر سکون ہو کر سر جھکا لیا۔ خشوع کا خضوع کے قریب معنی ہے ۔ خضوع بدن میں ہوتا ہے جبکہ خشوع اؤاز اور نگاہ میں ہوتا ہے۔ قیومی نے المصباح المنیر میں کہا: جب کوئی خضوع (تطامن وسکون سے سر جھکا لینا) اختیار کرے تو کہتے ہیں اس نے خشوع کیا۔ نما زو دعا میں خشوع سے مراد دل سے متوجہ ہونا ہے۔یہ ماخوذ ہے: "خشعت الأرض إذا سكنت واطمأنت" ( جب زمیں پرسکون اور مطمئن ہو)۔) قرآن کریم میں خشوع کا استعمال
Flag Counter