نظر سے اوجھل
"حصرت حسن بصری رحمہ اللہ حجاج سے چھپ گئے۔ چھ مرتبہ اس کے سپاہی حضرت حسن بصری رحمہ اللہ پر انہیں ڈھونڈنے کے لیے داخل ہوئے چونکہ حسن بصری رحمہ اللہ نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ وہ انہیں دیکھ نہ سکیں ، لہٰذا وہ انہیں دیکھ بھی نہ سکے۔ " [1]
راشن کا انتظام ہو گیا
"حافظ عبد المنان وزیر آبادی رحمہ اللہ کے متعلق مشہور ہے کہ ایک دفعہ طلباء کا راشن ختم ہو گیا۔ قاعدہ یہ تھا کہ راشن کی عدم موجودگی میں شہر کی شیخ برادری تمام طلباء کے کھانے کا بندوبست کرتی تھی اتفاق کہ یہ تمام لوگ بھی کسی شادی وغیرہ کے سلسلہ میں شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ حافظ صاحب مرحوم سخت پریشان تھے، اس عالم میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور کہا کہ اے اﷲ یہ تیرے مہمان طلباء تیرا علم سیکھنے کے لیے آئے ہیں ان کا راشن ختم ہو گیا ہے اس کا بندوبست فرما۔ کچھ ہی وقت گزرا تھا کہ ڈاکیا آیا اور اس نے ایک تار (ٹیلی گرام) حافظ صاحب کو دی جسے پڑھانے پر پتہ چلا کہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین پر آپ ہر حالت میں مجھے ریلوے سٹیشن پر ملیں ، سخت تاکید ہے۔
حافظ صاحب مرحوم ایک طالبعلم کے ساتھ ٹرین کے انتظار میں ریلوے سٹیشن پر پہنچ گئے، جونہی ٹرین آئی ایک آدمی جو کہ سوٹڈ بوٹڈ تھا اترا ایک تھیلی ہاتھ میں تھی کہنے لگا: حافظ عبد المنان آپ ہیں ۔ حافظ صاحب نے جواب دیا: ہاں ۔ اس نے وہ تھیلی حافظ صاحب کے ہاتھ میں تھما دی اور کہا یہ لے لیں اس سے طلباء کے راشن کا انتظام کریں ۔
حافظ صاحب اس شخص سے اس کے متعلق پوچھتے رہے لیکن وہ اسی ٹرین میں یہ کہتے ہوئے سوار ہو گیا کہ طلباء کے راشن کا بندوبست کریں ۔" [2]
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر کرتے ہیں خطاب آخر اٹھتے ہیں حجاب آخر
|