Maktaba Wahhabi

348 - 343
22-سیرت ابراہیم علیہ السلام کا منفرداندازمیں کائنات پر غوروفکر (خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے) ﴿وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ﴾ [1] (ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں سے ہوجائیں ۔) یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے صنم کدہ ہے جہاں لا الٰہ الا اللہ انبیاء،(خصوصا ابراہیم) فلاسفہ اور سائنس دانوں کی سوچ میں فرق "سو کائنات میں غور و فکر کا صحیح طریقہ یہی ہے کہ اس کے ذریعے انسان اپنے خالق و مالک کی معرفت سے سرشار ہو، اسی سے صحیح غور و فکر اور صحیح عمل کے دروازے کھلتے ہیں ، انسان کو راہ حق و ہدایت نصیب ہوتی ہے، اور اسی سے اس کو زندگی کا سرا بھی ہاتھ آتا ہے، اور اسکے منتہاء کا بھی پتہ چلتا ہے۔ کہ اس حکمتوں بھری کائنات کا خالق و مالک کون ہے؟ اس کا ہم پر حق کیا ہے؟ اور اس کے اس حق کو ادا کرنے کی صورت کیا ہوسکتی ہے؟ وغیرہ وغیرہ؟ جبکہ فلسفی اور سائنسدان کے غور و فکر کا سارا زور اور مدار و محور صرف مادہ اور معدہ کے تقاضوں پر ہوتا ہے، اور بس، جس کے نتیجے میں وہ نہ صرف یہ کہ انسان اصل مقصود کی معرفت اور اسکے ادراک سے محروم ہوتا ہے۔ بلکہ اس سے اور دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور اس کا غور و فکر اس کو
Flag Counter