Maktaba Wahhabi

91 - 343
عبد اﷲ بن عباس، عطاء، مجاہد اور امام مالک بن انس نے فرمایا: "وَعَن عبد الله بن عَبَّاس وَعَطَاء وَمُجاهد وَمَالك بن أنس رَضِي الله عَنْهُم أَنهم كَانُوا يَقُولُونَ: مَا من أحد إِلَّا وَهُوَ مَأْخُوذ من كَلَامه ومردود عَلَيْهِ إِلَّا رَسُول الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ." [1] (محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہر ایک کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور رد بھی کی جا سکتی ہے (صرف رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی متبرک، معلیٰ، مقدس اور مطہر ہستی ہیں کہ ان کی ہر بات ماننا لازم، ضروری اور فرض ہے)۔) ائمہ اربعہ کے نزدیک پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ائمہ اربعہ (ابو حنیفہ، مالک، شافعی اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ ) بھی باوجود اپنی زندگیاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تباع میں گزارنے کے ہمیشہ ڈرتے رہے اور فرماتے رہے کہ ہمارا ہر ایک حکم فتویٰ و ر عمل اگر حکمِ رسوصل، فتویٰ رسول اور عملِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق ہے تو درست، اگر کسی اجتہادی وجہ سے بھی خلاف ہو تو عمل بہر حال فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ہو گا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ: "لَا يَنْبَغِي لِمَن لَّمْ يَعْرِفْ دَلِيْلِيْ أَن يُفْتِيَ بِكَلَامِيْ" [2] (جس کو میری دلیل کا علم نہیں اس کے لیے میرے کلام کے ساتھ فتویٰ دینا جائز نہیں ۔) مزید فرمایا: "هَذَا رَأْي النُّعْمَان بن ثَابت يَعْنِي نَفسه وَهُوَ أحسن مَا قَدرنَا عَلَيْهِ فَمن جَاءَ بِأَحْسَن مِنْهُ فَهُوَ أولى بِالصَّوَابِ،" [3]
Flag Counter