ساتھ چھوڑ کر مخالفوں سے مل گئے ہو۔ اگر ایسی ہی بات ہے تو ٹھیک ہے جو چاہو کرو۔ "[1] ابو طالب کے اس جواب سے مایوس ہو کر قریش کا یہ مجمع منتشر ہو کر چلا گیا۔
٦۔ وہ مشورہ قتل جو آپ کی ہجرت کا سبب بنا :
یہ واقعہ سورۃ انفال کی آیت نمبر ٣٠ میں مذکور ہے اور حاشیہ میں اس کی پوری تفصیل آ گئی ہے وہاں سے ملاحظہ کرلیا جائے۔ مختصراً یہ کہ اس مجلس مشاورت میں ابلیس خود بھی شامل ہوا تھا اور بالآخر طے یہ پایا تھا کہ مختلف قبائل کے گیارہ آدمی فلاں رات کو آپ کے گھر کا محاصرہ کیے رہیں اور جب آپ علی الصبح گھر سے نکلیں تو سب آدمی یکبارگی حملہ کر کے آپ کا کام تمام کردیں ۔ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی آپ کو مشرکوں کی اس سازش کی اطلاع بھی دے دی۔ اور ہجرت کی اجازت بھی دے دی۔ چنانچہ نہایت خفیہ طور پر ہجرت کر کے آپ ان مشرکین و کفار کے شر سے بال بال بچ گئے۔ اور کافروں کا یہ منصوبہ بھی بری طرح ناکام ہوگیا۔
٧۔ ہجرت کے بعد آپ کی گرفتاری یا قتل پر سو اونٹ انعام کی پیش کش :
اس بھاری انعام کے لالچ میں لوگ فرداً فرداً بھی اور ٹولیاں بن کر بھی آپ کی تلاش اور تعاقب میں نکل کھڑے ہوئے اور ایک گروہ تو نقوش پا کا سراغ لگاتے لگاتے غار ثور کے دھانہ تک پہنچ بھی گیا۔ یہ لوگ غار کے منہ کے اس قدر قریب ہوگئے تھے کہ اگر وہ اپنے پاؤں کی طرف دیکھتے تو آپ اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر نظر پڑ سکتی تھی۔ اس موقعہ پر بھی صبر و استقامت کے اس پیکر اعظم میں ذرہ بھر بھی لغزش نہ آئی۔ اور سیدنا ابو بکر
|