﴿فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْلِیْ وَلاَ تَکْفُرُوْنِ ﴾ [1]
(سو تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرے شکر گزار ہو جاؤ نا شکری نہ کرو)
حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْکُرُنِي فَإِنْ ذَکَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَکَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَکَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَکَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُ وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً۔"
(حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ رب العزت فرماتا ہے میں اپنے بندے سے اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں اور اگر وہ مجھ دل میں یاد کرے میں بھی اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے گروہ میں یاد کرے میں اسے اس سے بہتر گروہ میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں دوڑ کر اس کے پاس آتا ہوں ۔ ) [2]
"ایک دفعہ تاجدار مدینہ کا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی ایک جماعت کے پاس سے گزر ہوا جو کہ مشغول بالذکر تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا ہم بیٹھ کر اللہ کا ذکر کر رہے ہیں چونکہ اس نے اسلام کی طرف رہنمائی کرکے ہم پر احسان کیا ہے اس لئے اس کی مدح و تعریف کر رہے ہیں آپ نے دوبارہ استحلافاً ان سے پوچھا کیا واقعی وہ اس مقصد کے لئے بیٹھے ہیں انہوں نے حلفاً جواب دیا کہ ہم واقعی صرف اسی مقصد کے لئے بیٹھے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا کہ میں نے یہ قسم کسی شک و شبہ کی بنا
|