تعالیٰ اس چیز پر قادر نہیں ہے؟ طلباء کہنے لگے: حضرت صاحب اس دور افتادہ گاؤں میں سڑک اور ریلوے کا گزر کیسے ہو گا؟ حضرت صوفی صاحب رحمہ اللہ یہی دعا کرتے رہے کہ اے اﷲ تیرے دین کے حصول کے لیے طلباء کو سخت دشواری ہے تو اسے سڑک اور ریل سے ملا دے آخر کار صوفی صاحب نے دعا ختم کر دی اور بڑے مطمئن تھے۔نمازِ عصر کے بعد ایک صاحب تشریف لائے اور کہنے لگے: صوفی صاحب میرا ایک مطالبہ ہے اگر آپ ماننے کا وعدہ کریں تو میں عرض کروں ۔ صوفی صاحب نے فرمایا: کیا خبر ہے وہ کام کر بھی سکتا ہوں یا نہیں وعدہ کیسے کروں ؟ کہنے لگا: آپ وعدہ کریں ، اس کے اصرار پر صوفی صاحب مرحوم رحمہ اللہ نے وعدہ فرما لیا تو وہ گویا ہوا کہ میرا ایک قطعہ زمین مامون کانجن ریلوے سٹیشن کے قریب ہے آپ یہ جگہ وہاں منتقل کر لیں ، کیونکہ اس دور دراز گاؤں میں طلباء کا حصولِ علم کے لیے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صوفی صاحب اس کے ساتھ مامون کانجن گئے زمین دیکھی اور وعدہ کر لیا۔
الحمدﷲ! آج جامعہ تعلیم الاسلام کاموں کانجن ملک کی ایک معروف دینی درس گاہ ہے۔( اس واقعہ کے راوی محترم جناب حکیم عتیق الرحمان ہیں ۔ صوفی عبد اللہ رحمہ اللہ کی یہ کرامت تمام اہل علم کے نزدیک درست ہے۔) [1]
ایں سعادت بزورِ بازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
|