Maktaba Wahhabi

167 - 343
نیرنگ زمانہ ، تغیر زمانہ اور انقلاب روزگار میں جب ہم بنظر عمیق تغیرات و حوادثاتِ دھر دیکھتے ہیں تو ہمیں رب ارض و سماء کا ہر کام اور حکم حکمت و مصلحت سے لبریز اور بامقصد (Purposeful) نظر آتا ہے ۔ بقول اقبال : کوئی چیز نکمی نہیں زمانے میں کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات احکم الحاکمین ہے تو ایسی ذات کے کسی کام یا حکم میں لا یعنیت ، بے مقصدیت اور عبثیت کا ہونا تو درکنار اس کا تصور بھی محال و گناہ ہے۔خالق کون و مکاں نے انسان کو کسی مقصد کے تحت پیدا کیا ہے اسے فضول اور بے مقصد نہیں پیدا کیا چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ ﴾[1] (کیا تم نے یہ سوچ رکھا ہے کہ ہم نے تم کو بے مقصد ہی پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف لوٹنے والے نہیں ہو۔) تخلیق انسان کا مقصد وحید صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور بندگی ہے ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ [2] نہ تو زمین کے لیے ہے نہ آسمان کے لئے جہاں ہے تیرے لئے تو نہیں جہاں کے لئے مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن نہ سیر گل کے لئے ہے نہ آشیاں کے لئے اگر انسان عبادات صرف رسما ادا کرتا رہے اور ان کی مقصدیت کے حصول کے لیے کوشش نا کرے تو وہ کیا وہ مقصد زندگی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا؟ فیصلہ خود کرلیں ۔ عید الاضحی کے دن جانور ذبح کرنے کی مقصدیت
Flag Counter