Maktaba Wahhabi

165 - 343
حج کا ایک دوسرا عظیم مقصد عوام الناس میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا ملہ و تامہ کا جذبہ پیدا کرنا ہے حاجی دوران حج صرف وہی لباس پہن سکتا ہے جس کی اجازت اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم دیتے ہیں وہ ٹوپی نہیں پہن سکتابلکہ صرف دو ان سلی چادریں پہن سکتا ہے جسے احرام کہا جاتاہے ۔حاجی کبھی ذکر الہی سے رطب اللسان اور کبھی تلاوت قرآن میں منہمک نظر آتا ہے ،کبھی کعبہ کے گرد چکر لگاتا ہے ،کبھی رمل کرتا ہے، کبھی مقام ابراہیم پر دو رکعت ادا کرتا ہے،کبھی حجر اسود کا استلام کرتا ہے ،کبھی صفا و مروہ کی سعی کرتا ہے ،کبھی رمی جمارکرتا ہے اور کبھی قربانی کرتا ہے ۔یہ سب مخصوص افعال جنہیں حاجی اوقات مقررہ پر ادا کرتا ہے اسے یہ تعلیم دیتے ہیں کہ اس کا ہر کام اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تابع ہو مگر ہم دیکھتے ہیں کہ جس طرح ایک حاجی جو قبل از حج بے نماز، کذاب ، فخش گو ، خادع اور دنیا پرست ہوتا ہے بعد میں بھی وہ ویسا ہی رہتا ہے تو ایسے حج کا اسے کوئی فائدہ نہیں ہے،جب تک وہ حج کی روح اور مقصد کو حاصل نہ کر لے ۔لیکن افسوس صد افسوس کہ: رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہےں روح باقی نہیں ہے قبروں کی زیارت کا مقصدآخرت کی یاد دہانی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: " إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمِ الْآخِرَةَ " [1]
Flag Counter