"حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے ہاں کھجوروں کی ایک بوری تھی میں نے دیکھا کہ اس میں سے کھجوریں روز بروز گھٹ رہی ہیں ۔ایک رات میں جاگتارہا اور اس کی نگہبانی کرتا رہا ۔ میں نے دیکھا کہ ایک جانور مثل جوان لڑکے آیا میں نے اسے سلام کیا اس نے میرے سلام کا جواب دیا ۔ میں نے کہا توانسان ہے یا جن؟ اس نے کہا: میں جن ہوں ، میں نے کہا ذرا اپنا ہاتھ تو دے ، اس نے ہاتھ بڑھا دیا میں نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا تو اس کا ہاتھ کتے کے ہاتھ جیسا تھا اور اس پر کتے جیسے ہی بال تھے ۔ میں نے کہا : کیا جنوں کی پیدائش ایسی ہے؟ اس نے کہا : میں تمام جنوں میں سب سے زیادہ قوی اور طاقتور ہوں میں نے کہا :تونے میری چرانے جراَت کیسے کی ؟ اس نے کہا :مجھے معلوم ہے کہ تو صدقہ کو پسند کرتا ہے ہم نے کہا : پھر ہم کیوں محروم رہیں ؟ میں نے کہا : تمہارے شر سے بچانے والی کون سی چیز ہے ؟ اس نے کہا : آیۃ الکرسی ۔ صبح جب میں دربار محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوا تو میں نے رات کا سارا وقعہ بیان کیا ۔آپ نے فرمایا:''خبیث نے یہ بات بالکل سچ کہی ہے۔''[1]
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
''سورۃ بقرۃ میں ایک آیت ہے جو قرآنِ کریم کی تمام آیتوں کی سردار ہے جس گھر میں وہ پڑھی جائے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے وہ آیت ''آیۃ الکرسی'' ہے۔'' [2]
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مامور کیا۔پس ایک آنے والے نے آکر اناج میں سے چلو بھرنے شروع کر دیے۔ میں نے اسے پکڑ کر کہا کہ میں تجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ضرور لے کر جاؤں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑ دے کیونکہ میں محتاج، عیالدار اور حاجت مند ہوں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے اسے چھوڑ دیا، جب صبح ہوئی تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے ابو ہریرہ! رات تو نے اپنے قیدی کے ساتھ کیا کیا؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ۔ میں نے کہا: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے حاجت اور احتیاج کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آ گیا لہٰذا میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اَمَا إِنَّہُ قَدْ کَذَبَکَ وَسَیَعُوْدُ'' ''خبر دار! اس نے تجھ سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر لوٹ کر آئے گا۔'' حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہی، چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ لوٹ کر دوبارہ آئے گا، لہٰذا مجھے یقین تھا کہ وہ
|