کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک آئے گا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہ ہوگا، یا صرف بھیڑیے کا خوف ہوگا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے۔‘‘ [1]
اگر کوئی آدمی احکام الٰہی کی بجا آوری کرتا ہے اس کی نواہی سے احتراز و اجتناب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ جہاں اس کی آزمائش کرتے ہیں وہاں اسے اس کا صلہ بھی عطا فرماتے ہیں ۔ یعنی جو آدمی اللہ تعالیٰ سے تعلق استوار کر لیتا ہے اس کا مطیع و تابع ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا معاون و مدد گار بن جاتا ہے۔
﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَــاءُوْهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَانْتَـقَمْنَا مِنَ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْاوَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ﴾ [2]
(اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے۔)
(وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ)
"مثلاً حضرت نوح علیہ السلام اور آپ ( علیہ السلام) کے ساتھیوں کو سیلاب کی آفت سے بچا لیا گیا۔ حضرت ہود علیہ السلام اور آپ ( علیہ السلام) کے ساتھی بھی تباہی سے محفوظ رہے اور اسی طرح حضرت صالح علیہ السلام اور آپ ( علیہ السلام) پر ایمان لانے والے لوگ بھی اللہ کی مدد سے عذاب کی زد میں آنے سے بچ گئے۔" [3]
﴿نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ﴾ [4]
(ہم تمہارے دنیا ؤ آخرت میں ولی ہیں ۔)
﴿إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا﴾ [5]
(بے شک اللہ تعالیٰ مومنوں کا دفاع کرتے ہیں ۔)
|