Maktaba Wahhabi

161 - 343
مزید یہ کہ عرب اس طور پر گھوڑوں کو بھوکا پیاسا رکھ کر موسم گرما اور لو کی حالت میں انہیں لے کر میدان میں جا کھڑے ہوتے تھے۔ وہ اپنی حفاظت کے لیے اپنے سروں پر ڈھاٹے باندھ کر اور جسم پر کپڑے وغیرہ لپیٹ کر ان گھوڑوں کی پیٹھ پر سوار رہتے تھے اور ان گھوڑوں کا منہ سیدھا لو اور باد صرصر کے تھپیڑوں کی طرف رکھتے تھے‘ تاکہ ان کے اندر بھوک پیاس کے ساتھ ساتھ لو کے ان تھپیڑوں کو برداشت کرنے کی عادت بھی پڑجائے‘ تاکہ کسی ڈاکے کی مہم یا قبائلی جنگ کے موقع پر گھوڑا سوار کے قابو میں رہے اور بھوک پیاس یا باد صرصر کے تھپیڑوں کو برداشت کر کے سوار کی مرضی کے مطابق مطلوبہُ رخ برقرار رکھے اور اس سے منہ نہ پھیرے۔ تو عرب اپنے گھوڑوں کو بھوکا پیاسا رکھ کر جو مشقت کراتے تھے اس پر وہ صوم کے لفظ یعنی روزہ کا اطلاق کرتے تھے۔ وہ جنگ کے لیے گھوڑے کو تیار کرواتے تھے‘ تمہیں تقویٰ کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہے۔ روزے کی مشق تم سے اس لیے کرائی جا رہی ہے تاکہ تم بھوک کو قابو میں رکھ سکو‘ شہوت کو قابو میں رکھ سکو‘ پیاس کو برداشت کرسکو۔ تمہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلنا ہوگا‘ اس میں بھوک بھی آئے گی‘ پیاس بھی آئے گی۔ اپنے آپ کو جہاد و قتال کے لیے تیار کرو۔ سورۃ البقرۃ کے اگلے رکوع سے قتال کی بحث شروع ہوجائے گی۔ چنانچہ روزے کی یہ بحث گویا قتال کے لیے بطور تمہیدآ رہی ہے۔" [1] توحیداورنماز مساوات کا درس دیتے ہیں اسلام میں اقرار توحید کے بعد نماز کو اولین حیثیت و درجہ حاصل ہے نماز کو اَلْفَارِقُ بَیْنَ الْکُفْرِ وَالْاِسْلَامِ مانا جاتا ہے ہم دیکھتے ہیں کہ اس عمل خیر کی پابندی کرنے والے اس کی روح کو حاصل کرنے سے قاصر ہیں جب نمازی حضرات اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہونے
Flag Counter