کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو ادنی و اعلی، امیر و غریب ، چھوٹا بڑا، کالا گورا ، حاکم و محکوم اور بندہ آقا سب بلا کسی تمیز و تفریق کے مساوی کھڑے ہوتے ہیں پھر سب اکٹھے ایک ہی وقت میں ایک ہی کام کرتے ہیں یہ نہیں ہوتا کہ محکوم تو رکوع کرتا ہے لیکن حاکم اپنی کمر خدا کے سامنے نہیں جھکاتا یا پھر غلام تو سجدہ ریز ہوتا ہے مگر آقا اپنی جبین نیاز خاک پر نہیں رکھتا بلکہ ہر ایک بلا امتیاز آقا و غلام اور حاکم و محکوم مساوی عمل کرتا ہے
آ گیا عین لڑائی میں اگر وقتِ نماز قبلہ رو ہو کے زمین بوس ہوئی قوم حجاز
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے تری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
اگر چھوٹے بچے کو قرآن کریم سب سے زیادہ زبانی یادہے اور وہ سب سے زیادہ ماہر قرآن ہےتو وہ مصلائے امامت پر کھڑا ہوگا:
((عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ أَلَا تَلْقَاهُ فَتَسْأَلَهُ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ کُنَّا بِمَائٍ مَمَرَّ النَّاسِ وَکَانَ يَمُرُّ بِنَا الرُّکْبَانُ فَنَسْأَلُهُمْ مَا لِلنَّاسِ مَا لِلنَّاسِ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُونَ يَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ أَرْسَلَهُ أَوْحَی إِلَيْهِ أَوْ أَوْحَی اللَّهُ بِکَذَا فَکُنْتُ أَحْفَظُ ذَلِکَ الْکَلَامَ وَکَأَنَّمَا يُقَرُّ فِي صَدْرِي وَکَانَتْ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِإِسْلَامِهِمْ الْفَتْحَ فَيَقُولُونَ اتْرُکُوهُ وَقَوْمَهُ فَإِنَّهُ إِنْ ظَهَرَ عَلَيْهِمْ فَهُوَ نَبِيٌّ صَادِقٌ فَلَمَّا کَانَتْ وَقْعَةُ أَهْلِ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ وَبَدَرَ أَبِي قَوْمِي بِإِسْلَامِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ جِئْتُکُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا فَقَالَ صَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا وَصَلُّوا صَلَاةَ کَذَا فِي حِينِ کَذَا فَإِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ أَحَدُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ أَکْثَرُکُمْ قُرْآنًا فَنَظَرُوا فَلَمْ يَکُنْ أَحَدٌ أَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّي لِمَا کُنْتُ أَتَلَقَّی مِنْ الرُّکْبَانِ فَقَدَّمُونِي بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَأَنَا ابْنُ سِتٍّ أَوْ سَبْعِ سِنِينَ وَکَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ کُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَقَلَّصَتْ عَنِّي فَقَالَتْ امْرَأَةٌ
|