Maktaba Wahhabi

133 - 343
میں اللہ کی کتاب ( یا اللہ کے ساتھ محبت) کی بنا پر محبت کرتے تھے، حالانکہ ان کا آپس میں کوئی رشتہ ناتا یا مالی لین دین نہ تھا۔ اللہ کی قسم ! ان کے چہرےمنور (یعنی روشن) ہوں گے اور وہ لوگ نور پر ہوں گے، جب لوگ خوف زدہ ہو رہے ہوں گے تو انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔ جب لوگ غمگین و پریشان ہو رہے ہوں گے، تو انہیں کوئی غم اور پریشانی نہیں ہوگی۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی : (اَلَآ اِنَّ اَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ) [ یونس : ٦٢ ] ’’ سن لو ! بے شک اللہ کے دوست، ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘[1] بے شک اللہ کے دوست، ان پر نہ کوئی خوف ہوتاہے اور نہ وہ غمگین ہوں ہوتے بلکہ وہ مصیبت کو وقت ان کا طرز علم کیا ہوتا ہے اسے اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں یوں بیان کرتے ہیں : ﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156) أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ﴾[2] کفار مکہ نے جب حضرت خبیب بن عدی کو مقام تنعیم پر پھانسی دی تو بوقت پھانسی ان کی زبان حال سے مندرجہ ذیل اشعار نکل رہے تھے۔ لَقَدْ جَمَّعَ الْأَحْزَابُ حَوْلِي وَأَلَّبُوا قَبَائِلَهُمْ وَاسْتَجْمَعُوا كُلَّ مَجْمَعِ فَوَاللّٰهِ مَا أَرْجُو إِذَا مِتُّ مُسْلِمًا عَلَى أَيِّ جَنْبٍ كَانَ فِي اللّٰهِ مَصْرَعِي فَلَسْتُ بِمُبْدٍ لِلْعَدُوِّ تَخَشُّعًا وَلَا جَزَعًا إِنِّي إِلَى اللّٰهِ مَرْجِعِي (یقینا میرے گرد لشکر جمع ہوچکے ہیں ۔اور انہوں نے قبائل کو بلا لیا اور سب اکٹھے ہوگئے ہیں ۔پس اللہ کی قسم مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے کہ مجھے حالت اسلام میں قتل کر دیا جائے (اور) جونسے مرضی پہلو پر اللہ تعالیٰ کے لئے میرا پچھڑنا ہو۔ اور یہ (پچھڑنا) اللہ تعالیٰ کی ذات
Flag Counter