Maktaba Wahhabi

333 - 370
ساتھ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو ہم دونوں کو قریش نے گرفتار کر لیا اور ہم سے پوچھا: کیا تم دونوں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے انکار کیا اور بتایا کہ ہم صرف مدینہ جانا چاہتے ہیں ۔ قریش نے ان دونوں سے عہد لے کر انہیں جانے دیا اور عہد یہ لیا کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ مل کر وہ دونوں ہم سے قتال نہیں کریں گے۔ وہ دونوں جب مدینہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آپ بیتی سنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا: ((اِنْصَرِفَا، نَفِیْ بِعَہْدِکُمْ وَ نَسْتَعِیْنُ اللّٰہَ عَلَیْہِمْ)) [1] ’’تم دونوں واپس چلے جاؤ ہم تمہارا عہد پورا کریں گے اور ان (قریش مکہ) کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں گے۔‘‘ ۲… سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایرانی سپہ سالار ہرمزان کو مسلمانوں نے جنگی قیدی بنا لیا۔ اس نے میدان جنگ میں مسلمانوں کا بے حد جانی نقصان اور وہ اسلام اور اہل اسلام سے شدید نفرت کرتا تھا۔ اسے جب عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا گیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تو بات کر۔ اس نے کہا: زندہ کی طرح بات کروں یا مردہ کی طرح بات کروں ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو جو چاہے بات کر، کچھ نہیں کہا جائے گا اور جب اس نے بات ختم کی تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف سے مسلمانوں کو پہنچنے والے شدید نقصان کے بدلے اسے قتل کرنا چاہا، تو کسی صحابی نے اسے کہا: آپ اسے قتل نہیں کر سکتے۔ کیونکہ آپ اسے کہہ چکے ہیں : کچھ نہیں کہا جائے گا۔ یعنی ان الفاظ کے ذریعے اسے جان کی امان مل گئی۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ارادہ تبدیل کر لیا اور اسے آزاد کر دیا۔ وہ امیر المسلمین کا اپنے ساتھ حسن سلوک دیکھ کر مسلمان ہو گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا وظیفہ مقرر کر دیا۔ ۳… سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter