’’چار خصال جس میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی خصلت ہو تو اس میں منافقت کی کوئی نشانی ہو گی، یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ (۱) جب بولے تو جھوٹ بولے، (۲) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، (۳) جب عہد کرے تو اسے توڑ ڈالے اور (۴)جب جھگڑے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ:اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَ اِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ، وَ اِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ)) [1]
’’منافق کی تین علامتیں ہوتی ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَصْدِقُ وَ یَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیْقًا، وَ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَکْذِبُ وَ یَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا)) [2]
((ان الرجل …… یکتب کذابا)) [3]
’’بے شک آدمی سچ بولتا ہے اور وہ سچ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اولاد کے دلوں میں سچ کا بیج بونے کی کتنی تمنا رکھتے تھے اور اولاد کے
|