Maktaba Wahhabi

309 - 370
۹۔ پاک دامنی کی لذت کا حصول کیونکہ پاک دامنی سے جو لذت حاصل ہوتی ہے وہ شہوت پرستی سے حاصل نہیں ہوتی۔ ۱۰۔ پاک دامن انسان کو حرام طریقوں سے لذت آشنائی کی ضرر رسانی اور مفاسد کا بخوبی علم ہو جاتا ہے اور ہر قسم کے فسق و فجور سے وہ اپنا دامن بچا کر رکھتا ہے۔[1] لہٰذا عفت و حیا ایسے فضائل ہیں جو انسان کے حسن خلق، شرافت اصل اور باطنی طہارت پر دلالت کرتے ہیں اور پاک دامنی کی اکثر صورتوں کے مقابلے میں ذلت و خساست اور حسد جیسی بری خصلتیں آتی ہیں ۔ حسد کی وجہ سے انسان دوسروں سے بغض وکینہ رکھتے ہوئے ان سے نعمتوں کے زوال کی تمنا کرتا ہے۔ لوگوں کا اموال جمع کرنے کی حرص کا رجحان بے حد خطرناک ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیاوی مال و متاع پر پنجے گاڑنے اور کچلیاں کچکچانے سے ڈرایا ہے۔ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَ اللّٰہِ مَا الْفَقْرُ اَخْشٰی عَلَیْکُمْ وَ لٰکِنْ اَخْشٰی عَلَیْکُمْ اَنْ تَبْسُطَ عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا کَمَا بَسَطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، فَتَتَنَافَسُوْہَا، کَمَا تَنَافَسُوْہَا وَ تُلْہِیْکُمْ کَمَا اَلْہَتَہُمْ)) [2] ’’اللہ کی قسم! مجھے تمہارے فقر کا اندیشہ نہیں ہے لیکن مجھے تمہارے بارے میں یہ اندیشہ ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح پھیلا دی جائے گی جس طرح وہ تم سے پہلے لوگوں پر پھیلائی گئی تھی۔ تو تم اس میں اسی طرح بڑھ چڑھ کر حصہ لو گے جس طرح تم سے پہلوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ تو تمہیں بھی یہ اسی طرح غافل کر دے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں کو اس نے غافل کیا تھا۔‘‘
Flag Counter