Maktaba Wahhabi

300 - 370
’’ہم ایک جماعت کے ساتھ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ہمارے ساتھ سیدنا بشر بن کعب رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ تو اس دن ہمیں عمران رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا تمام خیر ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا تمام کی تمام خیر ہے۔‘‘ ماوردی نے کہا: عمل خیر کی دلیل پردہ پوشی اور حیا ہے اور عمل بد کی دلیل بدگوئی اور بے حیائی ہے اور حیا کا خیر ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ بھلائی کی دلیل ہے اور بدگوئی و بے حیائی کا شر ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ شر کا ذریعہ ہے۔[1] کسی دانشور کا قول ہے کہ جو حیا کا لباس پہن لے لوگوں سے اس کے عیب اوجھل ہو جاتے ہیں اور کسی واعظ نے کہا ہے: چہرے کی رونق حیا سے ہے۔ جیسے پودے کی زندگی اوررونق اس کی سیرابی سے ہے۔ صالح بن عبدالقدوس نے کہا: اِذَا قَلَّ مَائُ الْوَجْہِ قَلَّ حَیَائُہٗ وَ لَا خَیْرَ فِیْ وَجْہٍ اِذَا قَلَّ مَائُہٗ حَیَائُکَ فَاحْفَظْہُ عَلَیْکَ وَ اِنَّمَا یَدُلُّ عَلٰی فِعْلِ الْکَرِیْمِ حَیَائُہٗ ’’جب چہرے کی ونق کم ہو جائے تو اس کی حیا کم ہو جاتی ہے اور اس چہرے میں کوئی بھلائی نہیں جو بے رونق ہو جائے۔ تو اپنے پاس اپنی حیا کی حفاظت کر کیونکہ عزت والے شخص کے عمل کی دلیل اس کی حیا ہے۔‘‘ اور حدیث میں ہے: ((اِنَّ مِمَّا اَدْرَکَ النَّاسُ مِنْ کَلَامِ النُّبُوَّۃِ الْاُوْلٰی: یَابْنَ آدَمَ اِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ)) [2]
Flag Counter