ہوتا ہے۔ ان معاملات کا تعلق محیط کائنات سے ہوتا ہے۔ تاکہ ان پر تحقیق کے ذریعے عبرت و مواعظ حاصل کیے جائیں ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے کارخانہ قدرت میں غور و فکر کی بار بار تلقین کی گئی ہے۔ جیسے رات اور دن کی تخلیق، سورج اور چاند کی تخلیق وغیرہ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَآ اَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَo وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْہَا وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَo وَ مِنْ اٰیٰتِہٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِکُمْ وَ اَلْوَانِکُمْ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّلْعٰلِمِیْنَo وَ مِنْ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّہَارِ وَ ابْتِغَآؤُکُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَo وَ مِنْ اٰیٰتِہٖ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَیُحْیِ بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَo وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآئُ وَ الْاَرْضُ بِاَمْرِہٖ ثُمَّ اِذَا دَعَاکُمْ دَعْوَۃً مِّنَ الْاَرْضِ اِذَآ اَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَo وَ لَہٗمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ کُلٌّ لَّہٗ قٰنِتُوْنَo وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَ ہُوَ اَہْوَنُ عَلَیْہِ وَلَہُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰے فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo ضَرَبَ لَکُمْ مَّثَلًا مِّنْ اَنْفُسِکُمْ ہَلْ لَّکُمْ مِّنْ مَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ مِّنْ شُرَکَآئَ فِیْ مَا رَزَقْنٰکُمْ فَاَنْتُمْ فِیْہِ سَوَآئٌ تَخَافُوْنَہُمْ کَخِیْفَتِکُمْ اَنْفُسَکُمْ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَo﴾ (الروم: ۲۰-۲۸)
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھیں حقیر مٹی سے پیدا کیا، پھر اچانک تم بشر ہو، جو پھیل رہے ہو۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھی سے بیویاں پیدا کیں ، تاکہ تم ان کی طرف (جاکر) آرام پاؤ
|