Maktaba Wahhabi

62 - 239
۱۷ سالہ دو شیزہ کو سورۃ الفاتحہ معلوم نہیں ! ایک مرتبہ میں ریاض میں اپنے ایک جاننے والے کے گھر بیٹھا ہوا تھا۔ وہ مجھے ایک عجیب و غریب واقعہ سناتے ہوئے کہنے لگے: صاحب! ابھی چند روز قبل میری ہمشیرہ برطانیہ سے میرے پاس ریاض آئی ہوئی تھیں ۔ ان کے ساتھ ان کی سترہ سالہ صاحبزادی بھی تھی۔ اتفاق سے ہمارے درمیان ایک موضوعِ بحث نکل پڑا اور میں نے اپنی بھانجی سے کہا ذرا سورۃ الفاتحہ پڑھ کر سناؤ؟ میرے سوال سے وہ ہکا بکا ہوکر اپنی ماں کا منہ تکنے لگی اور کہنے لگی: یہ سورۃ الفاتحہ کیا چیز ہوتی ہے؟ میری ہمشیرہ نے کہا: بیٹا! الحمد للہ رب العالمین پڑھ کر ماموں کو سنا دو۔ تب اس نے سورۃ الفاتحہ پڑھ کر سنائی۔ موصوف آگے کہنے لگے: جی جناب! یہ اس گھرانے کی سترہ سالہ لڑکی کے دینی رجحان اور دینی لیاقت کی بات ہے جو برطانیہ میں بہرحال ایک دینی گھرانہ شمار کیا جاتا ہے اور اس گھرانے میں تھوڑی بہت آج بھی دینی رمق باقی ہے۔ میں ان کی بات سن کر سوچنے لگا: یا اللہ! جب دینی گھرانے کا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین اسلام سے شغف کا یہ عالم ہے کہ اس عمر کی لڑکی کو سورۃ الفاتحہ کسے کہتے ہیں ، معلوم نہیں تو بھلا ان گھرانوں کے معصوم بچوں کا حال کیا ہو گا جو برطانیہ جیسے کھلے اور دین سے بے زار ماحول میں زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں اور جہاں والدین یا دیگر سرپرستوں کو اپنی اولاد کی تربیت پر کڑی نگرانی کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے اور جہاں برطانوی قانون کے مطابق چار سال کی عمر کے ہر بچے کو اسکول بھیجنا لازمی ہے اور جہاں اسکول میں زیر تعلیم بچے بچیوں کو ابتدا سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ برہنہ ہو کر غسل کرنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی
Flag Counter