سرتاجِ من! میں آپ پر فخر کرتی ہوں
ایک مرتبہ میں ریاض شہر میں غرفۃ التجاریہ کے پیچھے سے گزر رہا تھا۔ اچانک میری نگاہ سامنے ایک بورڈ پر پڑی جو سعودی گورنمنٹ کی جانب سے لگایا گیا تھا۔ اس پر لکھا ہوا تھا:
( (زَوْجِی العَزِیزِ! أَنَا فَخُورَۃٌ بِکَ فَلِمَاذَا تَسْتَعْمِلُ الْمُخَدِّرَاتِ۔))
’’سرتاجِ من! میں (اپنی سہیلیوں کے سامنے) آپ پر فخر کیا کرتی ہوں (کہ ہائے میرے شوہر کتنے اچھے ہیں ، بہت با اخلاق ہیں ، مجھے جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ) پھر آپ نشہ آور چیزیں کیوں استعمال کرتے ہیں ۔‘‘
اس بورڈ سے میری گاڑی تھوڑی ہی آگے بڑھی تھی کہ روڈ پر سگریٹ کا ایک ڈبہ پھینکا ہوا مجھے نظر آیا۔ میں چند لمحے کے لیے سعودی نوجوانوں کی دنیا میں چلا گیا کہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ امن و امان والا ملک سعودی عرب ہے۔ اب یہاں بھی دھوکہ دھڑی کی وارداتیں ہونے لگی ہیں ، لیکن اس کے باوجود پوری دنیا سے اچھا ملک ہے۔ لیکن یہاں کے نوجوان طبقہ کو دیکھ کر بڑی کوفت ہوتی ہے۔ میں نے اکثر نوجوانوں کو دیکھا ہے کہ وہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں ۔ مجھے ایک مرتبہ ٹریفک حادثہ میں پولیس اسٹیشن جانا ہوا، وہاں میں نے دیکھا کہ اکثر پولیس والے سگریٹ نوشی کر رہے تھے، حتی کہ میں جس پولیس گاڑی میں بیٹھا تھا اس کے بار بار سگریٹ نوشی کرنے کی وجہ سے میں نے عاجز آکر کہا کہ مجھے جلدی سے لے چل کر جیل میں ڈال دو۔
یہاں سعودی عرب میں منشیات کے استعمال سے لوگوں کو روکنے کے لیے ایک حکومتی ادارہ بھی ہے۔ مگر اس کے باوجود میرے ملاحظے کے مطابق یہاں سگریٹ نوشی کرنے والے نوجوانوں کی تعداد نسبتاً ہندوستانی نوجوانوں سے بہت زیادہ ہے۔ ایک مرتبہ میں ایک کریانہ
|