Maktaba Wahhabi

203 - 239
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی کرنے والا! مورخ ابن اسحاق اور ان کے علاوہ متعدد مؤرخین نے لکھا ہے کہ مکہ مکرمہ میں ایک بہت زیادہ طاقتور آدمی تھا۔ جس کا نام ابو رُکانہ بن عبد یزید بن ہاشم بن المطلب بن عبد مناف بن قصی القرشی المطلبی تھا۔ وہ کشتی کے گر سے بہت اچھی طرح واقف تھا۔ اس کی شہرت دُور دُور تک پھیل چکی تھی۔ لوگ دُور دراز علاقوں سے اس کے ساتھ کشتی لڑنے کے لیے آیا کرتے تھے اور وہ کشتی میں انہیں پچھاڑ دیا کرتا تھا۔ ایک دفعہ وہ مکہ مکرمہ کی کسی گھاٹی میں سے گزر رہا تھا۔ اتفاق سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کی ملاقات ہو گئی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مخاطب کر کے فرمایا: ( (یَا رُکَانَۃُ! أَلَا تَتَّقِی اللّٰہَ وَ تَقْبَلُ مَا أَدْعُوْکَ إِلَیْہِ؟)) ’’رکانہ! کیا تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو گے نہیں اور میری دعوت قبول نہیں کرو گے؟‘‘ رکانہ بن عبد یزید نے کہا: ( (إِنْ صَرَعْتَنِیْ آمَنْتُ بِکَ)) ’’اگر آپ مجھے کشتی میں پچھاڑ دیں تو میں آپ پر ایمان لے آؤں گا۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (تَہَیَّأْ لِلْمُصَارَعَۃِ)) ’’تو پھر کشتی کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘‘ چنانچہ دونوں نے کشتی کی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پچھاڑ دیا۔ رکانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری مرتبہ کشتی کا مطالبہ کیا اور آپ نے دوسری بار بھی اسے پٹخ دیا۔ اس نے تیسری مرتبہ آپ سے کشتی کی اور آپ نے اس مرتبہ بھی اسے پچھاڑ
Flag Counter