ایک پریشان عورت
ہم لوگ ایک دن علمائے کرام کی ملاقات کے لیے نکلے۔ ہمارا رُخ ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی کے گھر کی طرف تھا۔ مغرب کی نماز کے فوراً بعد ہم لوگ ڈاکٹر فریوائی کے گھر تھے۔ وہاں حالات حاضرہ پر کچھ گفتگو ہوئی اور عشاء کی نماز سے قبل ہم وہاں سے لوٹ گئے اور اپنی رہائش پر چلے آئے۔
ہمارا یہ دورہ بہت ہی معلوماتی تھا۔ خاص طور پر ڈاکٹر محمد مجیب الرحمن صاحب نے اپنے بہت سے مشاہدات بتائے۔ موصوف نے ایک واقعہ بتایا کہ ایک مرتبہ وہ امریکہ کی کسی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک فرانسیسی خاتون عریاں لباس میں ادھر اُدھر مسجد میں گھوم رہی تھی۔ اس کے انداز سے لگتا تھا کہ وہ اندرونی طور پر انتہائی پریشان ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کی اس کیفیت کو دیکھ کر اس سے پوچھا: بہن! کیا بات ہے میں تمہیں اس قدر پریشان دیکھ رہا ہوں ؟ وہ کہنے لگی: آپ کو کیسے معلوم کہ میں پریشان ہوں ؟ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ تمہارے انداز اور چہرے کی ظاہری کیفیت تمہاری اندرونی پریشانی کا پتا دے رہی ہے! فرانسیسی خاتون نے کہا: آپ بالکل سچ فرما رہے ہیں ، میں واقعی اندرونی طور پر بہت پریشان ہوں ۔ ڈاکٹر صاحب نے پوچھا: کیا میں سبب پوچھ سکتا ہوں ؟ وہ بتانے لگی: در اصل مجھے کئی دنوں سے نیند نہیں آرہی ہے، میرا ضمیر بار بار مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ میں کس لیے پیدا ہوئی ہوں ؟ آخر میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ مجھے سکون نہیں مل پا رہا ہے، میں بہت بے چین ہوں ، آخر مجھے چین و سکون کیوں میسر نہیں ؟ ڈاکٹر صاحب نے جب اسے بتایا کہ جس سکون و چین کی تلاش میں سرگرداں پھر رہی ہو، وہ صرف ایک ہی جگہ میسر ہے، اگر تم سکون کی خواہاں ہو تو پھر اسلام قبول کرلو، تمہیں خود بخود سکون مہیا ہو جائے گا، اس کے علاوہ زندگی بھر تم اندھیرے میں ٹامک
|