شاید یہ دردزہ کی ایک آہ کے برابر ہے
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا:
( (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ حَمَلْتُ أُمِّیْ عَلٰی عُنُقِی فَرْسَخَیْنِ فِی رَمْضَائَ شَدِیْدَۃٍ لَوْ أُلْقِیَتْ فِیْھَا بِضْعَۃٌ مِنْ لَحْمٍ لِنَضِجَتْ، فَھَلْ أَدَّیْتُ شُکْرَھَا۔))
’’اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی ماں کو اپنے کندھوں پر لاد کر ایسی شدید گرم ریتیلی زمین کا دو فرسخ حصہ طے کیا ہے کہ اگر اس ریتیلی گرم زمین میں گوشت کا کوئی لوتھڑا رکھ دیا جاتا تو وہ خود بخود پک جاتا، (میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ) کیا میں نے اپنی ماں کے احسان کا بدلہ چکا دیا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
( (لَعَلَّہُ أَنْ یَکُوْنَ لِطَلْقَۃٍ وَاحِدَۃٍ۔))[1]
’’شاید یہ دردزہ کی ایک آہ کے برابر ہو۔‘‘
ایک مرتبہ ایک یمنی اپنی اپاہج ماں کو کندھے پر سوار کرکے خانہ کعبہ کا طواف کرا رہا تھا۔ اس نے مقام ابراہیم کے پاس ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا:
( (ہَذِہِ وَالِدَتِی، أَنَا ابْنُھَا أَتَرَی أَنَّی کَاْفَأْتُھَا بِذَلِکَ۔))
’’یہ میری ماں ہے اور میں اس کا بیٹا، کیا آپ کے خیال میں میں نے یہ خدمت انجام دے کر اپنی ماں کا حق ادا کر دیا۔‘‘
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
|