Maktaba Wahhabi

217 - 239
تدبیر سے تقدیر نہیں بدل سکتی!! شوہر اس خاتون کو داغِ مفارقت دے چکا تھا۔ اب وہ بیوہ ہو چکی تھی اور زندگی کے بقیہ ایام تنہائی میں گزار رہی تھی۔ وہ زندگی کے تمام دشوار مراحل سے نمٹنے کی جان توڑ کوشش میں لگی رہتی تھی .... اسے اپنے اکلوتے بیٹے کے مستقبل کی فکر دامن گیر تھی۔ وہ بیٹے کی خاطر محنت و مشقت کرتی اور انتہائی جانفشانی سے کام کیا کرتی۔ کئی دفعہ اسے دوسری شادی کے لیے پیغامات ملے، لیکن ہر بار اس نے بیٹے کے اچھے مستقبل کے پیش نظر شادی سے انکار کر دیا۔ اس نے اپنے لخت جگر کے لیے ایک مشفق ماں کے ساتھ ساتھ ایک مہربان باپ کی حیثیت بھی اختیار کر لی۔ روزانہ دروازے کے پاس کھڑی ہو کر اپنے لخت جگر کی اسکول سے واپسی کا شدت سے انتظار کیا کرتی تھی۔ یتیم کی پرورش و پرداخت بڑے اچھے انداز میں ہوتی رہی۔ خاتون نے اپنے لخت جگر کی تربیت و تعلیم پر کافی دھیان دیا اور اس میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہی، چنانچہ اس کا بیٹا اسکول کے بہترین طلبہ میں شمار ہونے لگا۔ جب خاتون کے لخت جگر نے سیکنڈری اور ثانوی تعلیم کے مراحل طے کر لیے تو اس نے بغداد یونیورسٹی میں اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ماں نے اپنے بیٹے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔ وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو پل بھر کے لیے نظروں سے اوجھل نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ادھر بیٹے کے شوقِ علم کی کوئی انتہا نہیں تھی، اس نے یونیورسٹی کے لیے مطلوبہ کاغذات کی فراہمی میں رات دن ایک کر دیے .... پھر وہ دن بھی آیا جبکہ اسے یونیورسٹی میں داخلہ مل چکا تھا۔ ویزا لگوانے اور ٹکٹ خریدنے کا مرحلہ تھا۔ وہ بھی بالآخر طے ہو گیا۔ اب اس نے نہایت محبت اور پیار سے اپنی ماں کو اطلاع دی کہ اس کی خواہش کی تکمیل ہوا چاہتی ہے اور وہ کل بغداد کے لیے
Flag Counter