شوہر کی دوسری شادی پر بیوی کی مخالفت
ہمارے معاشرے کا ایک سچا واقعہ کہ جسے میرا دوست خود ہی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میں اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ بہت خوش تھا، کیونکہ وہ مجھے خوش رکھتی تھی۔ میری اطاعت کرتی تھی۔ مجھے نہیں یاد کہ کبھی ہمارا آپس میں اختلاف ہوا ہو اور اس نے فوراً معذرت نہ کرلی ہو، اگرچہ غلطی میری ہی کیوں نہ ہو۔ انہی سب باتوں کی وجہ سے میں اس سے بے حد پیار کرتا تھا اور میرا دل ہمیشہ اس کے ساتھ جڑا رہتا تھا۔ ہماری شادی کے آٹھ سال ایسے گزر گئے جیسے ابھی آٹھ دن ہوئے ہوں لیکن ہم دونوں کے بیچ بچے نہیں ہوئے، میں نے اس کے علاج کی بے انتہا کوشش بھی کی لیکن ناکام رہا۔ ڈاکٹروں نے اس کے بانجھ ہونے کا فیصلہ سنا دیا۔ اور شاید اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہی مقدر تھا جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے:
﴿یَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ اِِنَاثًا وَّیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ الذُّکُوْرَ() اَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَّاِِنَاثًا وَیَجْعَلُ مَنْ یَّشَآئُ عَقِیْمًا اِِنَّہٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ﴾ (الشورٰی: ۵۰)
’’جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔ یا انھیں ملا کر بیٹے اور بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے، یقیناً وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔‘‘
چنانچہ قضا و قدر پر ایمان ہونے کے باوجود جب میرے والد نے دوسری شادی کے لیے ضد کی تو میں نے اپنی بیوی سے پوچھا جو راضی تو ہوگئی لیکن ایک شرط کے ساتھ کہ میں اسے طلاق دے دوں ، میں نے اسے راضی کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ اپنے طلاق کے فیصلے پر قائم رہی۔
|