Maktaba Wahhabi

69 - 239
جب کبر کی تعریف یہ ٹھہری! ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خوبصورت آدمی آیا اور عرض کرنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے خوبصورتی بہت پسند ہے اور میں خوبصورتی کا خاصا حصہ دیا گیا ہوں جو کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں ، یہاں تک کہ میں نہیں چاہتا کہ خوبصورتی اور زیب و زینت میں مجھ سے کوئی میری جوتی کے تسمہ کے برابر بھی بڑھنے پائے، کیا یہ کبر ہے؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (لَا، وَلٰکِنَّ الْکِبْرَ مَنْ بَطِرَ الحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ)) ’’نہیں ، یہ کبر نہیں ہے، بلکہ کبر تو یہ ہے کہ حق کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔‘‘[1] مسلم (۹۱) میں بھی اس معنی کے حدیث بیان کی گئی ہے۔ جب کبر کی تعریف یہ ٹھہری تو اللہ کی قسم! اکثر لوگ ہی متکبر و مغرور ہیں ۔ خاص کر جو لوگ کسی عہدے پر پہنچ گئے ہیں اور جن کے ماتحتی میں چند کام کرنے والے کام کرتے ہیں ، وہ تو فرعون و ہامان بنے پھرتے ہیں ۔ اگر انہیں کسی حق کی نشاندہی کی جاتی ہے تو فوراً اسے ٹھکرا دیتے ہیں ۔ اس زمرے میں کسی کی کوئی قید نہیں ، بلکہ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں ۔ میں نے کئی ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو قال اللہ وقال الرسول کا حوالہ تو ضرور دیتے ہیں مگر حقوق کی جہاں بات آتی ہے فوری طور پر ناجائز تصرف سے کام لینے لگتے ہیں ، حقوق پامال کرنے میں انہیں کچھ بھی شرم و حیا نہیں آتی، اس وقت حقوق سے متعلقہ ساری آیات و احادیث معلوم نہیں ان کے ذہن سے کہاں غائب ہو جاتی ہیں ؟ یہی نہیں بلکہ حق کی نشاندہی کرنے والوں پر ایسے برس پڑتے ہیں جیسے زمین و آسمان کی حکمرانی کے اکیلے وہی مالک ہیں ۔
Flag Counter