خبردار! ہوشیار
ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ اتنے میں ایک بدو آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہمارے معاملے میں اللہ کی کتاب کے ذریعے فیصلہ کریں ؟ پھر اس بدو کے ساتھ آنے والا حریف بھی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یہ سچ کہہ رہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ کتاب اللہ کے ذریعے سے اس کا فیصلہ فرما دیں ۔
بدو گویا ہوا: میرا بیٹا اِس کے گھر مزدوری کیا کرتا تھا۔ (گھر کے اندر آنے جانے سے اس کی بیوی سے میرے بیٹے کو شناسائی ہو گئی اور دونوں کے درمیان غلط تعلقات پیدا ہوگئے) چنانچہ میرے بیٹے نے اس کی بیوی سے زنا کا ارتکاب کر لیا۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ اس جرم کی پاداش میں میرے بیٹے کو سنگسار کر دیا جائے گا، لہٰذا میں نے معاملہ کر رفع دفع کرنے کی غرض سے اس آدمی کو سو (۱۰۰) بکریاں اور ایک لونڈی دے دی۔ اب جبکہ میں نے اہل علم حضرات سے اس سلسلے میں فتویٰ پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ میرے بیٹے کو اس جرم پر سو (۱۰۰) کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا جائے گا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر ارشاد فرمایا:
( (وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ! لَأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللّٰہِ، أَمَّا الغَنَمُ وَالْوَلِیْدَۃُ فَرَدٌّ عَلَیْکَ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَۃٍ وَتَغْرِیْبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ أُنَیْسُ! فَاغْدُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَارْجُمْھَا۔))
’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں ضرور تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے ذریعے فیصلہ کروں گا، تمہاری بکریاں اور لونڈی تمہیں واپس ہوں گی اور تمہارے بیٹے کو سو (۱۰۰) کوڑے مار کر اسے سال بھر کے لیے
|