ہر اونٹ پہلے قربان ہونا چاہتا تھا!
حجۃ الوداع کے موقع پر ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھنے میں آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن سو اونٹوں کو قربانی کے لیے ساتھ لائے تھے، انہیں نحر کرنے کے لیے آپ نے چھرا اٹھایا۔ جب چھرا لے کر اونٹ نحر کرنے کے لیے آگے بڑھے تو ہر اونٹ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آگے بڑھ رہا تھا تاکہ سب سے پہلے اس کی قربانی ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پہلے اسی کی گردن پر چھرا چلے۔
سبحان اللہ! یہ ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ محبت جس کی اہمیت و اصلیت کو ان اونٹوں نے پہچان لیا تھا اور اللہ کی راہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں قربان ہونا چاہتے تھے۔ یہی وہ سچی محبت ہے جو اللہ تعالیٰ نے دلوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھی ہے۔ چنانچہ اونٹ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں ، فضا میں پرندے آپ سے محبت کے گن گاتے ہیں ، منبر کی لکڑی فرط محبت میں بچے کی طرح روتی ہے، مگر افسوس ان لوگوں پر جو رات دن مسلمانی کا دعویٰ کرتے ہیں ، اسلام اسلام پکارتے ہیں ، محبت رسول کی آواز بلند کرتے ہیں ، لیکن عملی طور پر نہ جانے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا کتنا خون کر چکے ہیں ۔
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا یہی ہے کہ صرف محبت کا دعویٰ کیا جائے اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر اپنی خواہشات اور بدعات و رسوم کی قربانی پیش نہ کی جائے۔
ذرا دیکھیں ہر اونٹ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آگے بڑھ کر اپنے آپ کو پیش کر رہا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ پڑھ کر نحر کرتے جا رہے ہیں اور تریسٹھ اونٹوں کو نحر کرنے کے بعد رک جاتے ہیں ۔شاید اس میں اللہ تعالیٰ کی حکمت یہ تھی کہ تریسٹھ سال آپ کی عمر مقدر ہو چکی ہے، چنانچہ چھرا آپ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور بقیہ اونٹ انہوں نے نحر کیے۔ (ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد)
|