مچھر مارنے کا کفارہ
ایک مرتبہ دوران حج عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور ان سے دریافت کیا کہ حالت احرام میں مچھر مارنے کا کفارہ کیا ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھا:
( (مِمَّنْ أَنْتَ)) ’’تم کہاں کے رہنے والے ہو۔‘‘ اس نے عرض کیا: عراق کا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ( (اُنْظُرُوْا اِلَی ہَذَا یَسْأَلُنِی عَنْ دَمِ البَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔)) ’’اسے دیکھو! یہ مجھ سے مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ دریافت کر رہا ہے، حالانکہ اسی کے ملک والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ (حسین رضی اللہ عنہ ) کو (بلا تکلف) قتل کر ڈالا۔‘‘ جبکہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
( (ہُمَا رَیْحَانَتَایَ مِنَ الدُّنْیَا۔)) ’’حسن و حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔‘‘[1]
باشندگانِ کوفہ نے بار بار خط لکھ کر نواسہ رسول سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ آنے کی دعوت دی تھی اور ان کو اپنی وفاداری کا یقین دلایا تھا۔ مگر وقت آنے پر وہ سب دشمنوں سے مل گئے اور پھر میدانِ کربلا میں وہ سب کچھ ہوا جو دنیا کو معلوم ہے۔ پھر کیا خیال ہے آپ کا ان دھوکے باز قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں ؟ کیا وہ بھی ان کے نانا کی شفاعت کے مستحق ہیں !!
أَتَرْجُو أُمَّۃً قَتَلَتْ حُسَیْنًا
شَفَاعَۃَ جَدِّہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ [2]
کیا تو اس قوم کے بارے میں قیامت کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی امید رکھتا ہے جس نے آپ کے نواسہ حسین رضی اللہ عنہ کو (انتہائی بے دردی سے) قتل کر دیا؟
|