Maktaba Wahhabi

197 - 239
شہید کی نانی ام ربیع صحیح مسلم، مسند احمد اور نسائی کی روایت کے مطابق حضرت ام حارثہ رضی اللہ عنہا نے کسی کو زخمی کر دیا .... ایک روایت میں ہے کہ اس کا دانت توڑ دیا۔ لہٰذا جس کا دانت ٹوٹا وہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں آئے اور کہا ’’قصاص، قصاص‘‘ ہمیں تو بدلہ چاہیے یعنی دانت کے بدلے دانت توڑنے کا بدلہ .... اس پر ام ربیع رضی اللہ عنہا جو ام حارثہ رضی اللہ عنہا کی ماں تھیں ، کہنے لگیں : ’’اے اللہ کے رسول! کیا فلاں سے بدلہ لیا جائے گا؟‘‘ .... یعنی ام حارثہ رضی اللہ عنہا سے جو ایک شہید کی والدہ ہے۔ یاد رہے! صحیح بخاری کی روایت ہے کہ جب ام حارثہ رضی اللہ عنہا کا بیٹا شہید ہوا تو ام حارثہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: ’’اے اللہ کے رسول! بتلائیے! میرا بیٹا کہاں ہے؟ اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کروں گی اور اگر ایسا نہیں ہے تو دنیا دیکھے گی کہ میں کیا کرتی ہوں ؟‘‘.... یعنی شہاد ت کے بعد ام حارثہ رضی اللہ عنہا کو فکر اس بات کی ہے کہ بیٹا جنت میں گیا ہے یا نہیں ؟ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حارثہ رضی اللہ عنہا کو بتلایا: ’’اے حارثہ کی ماں ! وہاں کوئی ایک جنت ہے، وہاں تو بے شمار جنتیں ہیں اور تیرا بیٹا تو جنت الفردوس میں ہے۔‘‘ اس پر ام حارثہ رضی اللہ عنہا کو قرار آ گیا۔ چنانچہ ان کا یہی مقام تھا اور اللہ کے ہاں منزلت تھی جس کی بنا پر ام حارثہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ام ربیع رضی اللہ عنہا جو خود بھی نیک اور پاک باز صحابیہ تھیں ، نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! کیا اب ایسی عورت سے یعنی حارثہ شہید کی ماں سے بدلہ لیا جائے گا اور اس کا بدلے میں دانت توڑا جائے گا؟ اور ساتھ کہہ دیا: ( (وَ اللّٰہِ لَا یُقْتَصُّ مِنْہَا)) ’’اللہ کی قسم! ام حارثہ سے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔‘‘ اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے ام ربیع رضی اللہ عنہا سے کہا!
Flag Counter