برائیوں کی ماں کے شکنجے سے کوسوں دور رہو
شراب نوشی ایک ایسی بری اور گھناؤنی عادت ہے جو شراب پینے ولے کو گناہوں کے ارتکاب پر جری بنا دیتی ہے اور ہلاکت خیز گناہوں کا ارتکاب اس پر آسان ہو جاتا ہے بلکہ شراب کے عادی افراد اس قدر بے غیرت ہوتے ہیں کہ نشے کی حالت میں وہ خود اپنی ہی محرم عورتوں پر دست درازیاں کر بیٹھتے ہیں جن کی مثالیں ہر اس سوسائٹی میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں شراب نوشوں کی کثرت ہے۔
ایک عربی شاعر کہتا ہے:
وَ کُلُّ أُنَاسٍ یَحْفَظُوْنَ حَرِیْمَہُمْ
وَ لَیْسَ لِأَصْحَابِ النَّبِیْذِ حَرِیْمُ
’’ہر آدمی اپنی محرم خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے۔ لیکن شراب نوشوں کی کوئی محرم نہیں (جس پر موقع ملے بلاجھجک دست درازی کر بیٹھتے ہیں ۔‘‘
فَإِنْ قُلْتُ ہٰذَا لَمْ أَقُلْ عَنْ جِہَالَۃٍ وَ لٰکِنَّنِیْ بِالْفَاسِقِیْنَ عَلِیْمُ
’’میں نے جو یہ کہا ہے، کوئی لاعلمی یا جہالت کی بنیاد پر لب کشائی نہیں کی ہے، بلکہ میں ان فاسق شرابیوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہوں (جنہوں نے اپنی ہی محرم خواتین کی عفت و عصمت کی چادر کو پھاڑ ڈالا۔)‘‘
زمانۂ جاہلیت میں اپنے اوپر شراب حرام کرنے والوں میں ایک نام قیس بن عاصم کا آتا ہے جنہوں نے شراب سے مدہوش ہو کر ایک رات خود اپنی ہی بیٹی پر دست درازی کی کوشش کی، ان کی بیٹی بھاگ کھڑی ہوئی۔ صبح کو جب انہیں رات کی کارستانی کے متعلق بتایا گیا تو انہوں نے اپنے اوپر شراب حرام کر لی۔ (ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد)
|