Maktaba Wahhabi

196 - 239
نبی رحمت کی خدمت میں اونٹ کی شکایت حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز اپنے پیچھے مجھے سوار کیا اور مجھ سے ایک راز کی بات کہی جسے میں کسی کو بھی نہیں بتا سکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے لیے کسی ٹیلے یا کھجور کے درخت کی آڑ میں چھپنا پسند تھا، چنانچہ آپ ایک انصاری کے باغ میں رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں ایک اونٹ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے ہی وہ باریک آواز میں رونے لگا اور اس کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے کان کی پچھلی ہڈی پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ( (مَنْ رَبُّ ہٰذَا الْجَمَلِ؟ لِمَنْ ہَذَا الْجَمَلُ؟)) ’’اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ اونٹ کس کا ہے؟‘‘ ایک انصاری آیا اور اس نے عرض کی: یہ اونٹ میرا ہے اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( (أَفَلَا تَتَّقِی اللّٰہَ فِیْ ہٰذِہِ الْبَہِیْمَۃِ الَّتِیْ مَلَّکَکَ اللّٰہُ إِیَّاہَا؟)) ’’کیا تم اس جانور کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتے جس کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں مالک بنا دیا ہے۔‘‘ اس نے ابھی مجھ سے شکوہ کیا ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو (چار کم دیتے ہو) اور کام زیادہ لے کر اسے تھکا دیتے ہو۔[1] (ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد)
Flag Counter