با غیرت خاتون نے لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے
ایک مرتبہ ایک شادی شدہ ۲۴ سالہ نوجوان عورت کے گھر میں ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ شوہر گھر میں نہیں تھا۔ عورت نے ریسور اٹھایا، سامنے سے آواز آئی: السلام علیکم! میں تمہارا عاشق بول رہا ہوں ۔ تمہاری شادی سے پہلے ہم دونوں میں کتنے اچھے تعلقات اور مراسم تھے، لیکن تم نے تو انتہائی بے وفائی کا ثبوت دیا کہ نیا گھر آباد ہونے کے بعد یک دم مجھے بھول ہی گئیں ، مگر میں تمہیں نہیں بھول سکا ہوں ۔ میں تم سے ملنا چاہتا ہوں ، بتاؤ کب وقت دو گی؟ میں کس طرح تم تک پہنچ سکتا ہوں ؟
یہ عورت جو ابھی کچھ دنوں پہلے کسی کی شہزادی بنی تھی، کسی شریف کا جیون ساتھی بن چکی تھی۔ یہ سعودی عرب کے مشہور علاقہ خمیس مشیط کی رہنے والی اور سیکنڈری تک کی تعلیم حاصل کی ہوئی تھی۔ اس کی شادی کو ابھی دو سال ہوئے تھے۔ اس نے ٹیلی فون کال کرنے والے یا العربیہ ٹی وی چینل کی سائٹ کے مطابق شادی کے بعد اپنے عاشق کو سمجھایا کہ دیکھو! میں اب ایک شادی شدہ عورت بن چکی ہوں ، میں اب کسی کی امانت ہوں اور شریعت میں امانت میں خیانت حرام ہے۔ تمہارے لیے بھی جائز نہیں کہ تم مجھ سے اپنی خواہشات اور بری توقعات کی امیدیں وابستہ رکھو۔ کسی شریف مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کی بیوی کو ورغلا کر اس کے دامن کو داغ دار کرے۔ مجھ سے شادی سے قبل کچھ غلطی ہوئی یا شرعاً میں نے جو بھی اقدام کیا، اس کے لیے میں سچے دل سے اللہ کے دربار میں خالص توبہ کرتی ہوں ، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ میری لغزشوں کو معاف فرما دے گا۔ میں تمہیں بھی نصیحت کر چکی ہوں کہ اب تم سب کچھ بھول جاؤ۔ پھر دوبارہ مجھے فون کرکے ورغلانے کی کوشش مت کرو۔ میں اپنے شوہر کی امانت میں خیانت کا ارتکاب نہیں کرسکتی۔ پھر مجھے آخرت کا بھی خوف دامن گیر ہے۔
|