اِس عصمت دری کا سبب کون؟
ایک مرتبہ ایک جوان لڑکی دہلی سے ہوڑا جانے والی طوفان میل کے فرسٹ کلاس ڈبے میں سفر کر رہی تھی۔ لڑکی کے ساتھ چونکہ اس کا کوئی محرم یا رشتہ دار وغیرہ نہیں تھا، اس لیے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان حکومت کے تحفظ کا حلف نامہ لینے والی خاکی وردی میں ملبوس شیطان نما پولیس اور ٹرین میں کالے کوٹ میں ملبوس کالا دل رکھنے والے ذلیل و بدبخت تین ٹی ٹی آئی نے مل کر اپنے سرکاری چھوٹے موٹے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اس اکیلے سفر کرنے والی لڑکی کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب کیا۔ لڑکی کی عصمت کو ان درندوں نے اس قدر بے دردی سے چاک کیا تھا کہ وہ رانچی کے قریب ڈبے میں بے ہوش ملی۔ اس نے بتایا کہ اس کے ساتھ ۵ افراد نے مل کر اجتماعی زیادتی کی جن میں تین کالے کوٹ میں اور ایک خاکی وردی میں ملبوس تھا۔ جب عوام کو اس واقعے کا پتا چلا تو مشتعل ہوکر انہوں نے رانچی کے پاس مدھو پور ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کے پہیے جام کیے۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے دو ٹی ٹی آئی کے علاوہ پینٹری کار کے ایک ملازم کو گرفتار کیا اور بقیہ دو مجرموں کی تلاش شروع کر دی گئی۔ [1]
قبل اس کے کہ پولیس والوں اور ٹی ٹی آئی کی سرزنش کی جائے، پہلے بنیادی غلطی میں سدھار پیدا کرنا چاہیے تاکہ اس قسم کی شرمناک حرکت کرنے والوں کو یہ موقع ہی نہ ملے۔ بالعموم ایسی گندی حرکت کرنے والے لوگ وہ ہوتے ہیں جن کی نگاہ میں کسی کی عفت و عصمت اور عزت و آبرو کی کوئی قیمت نہیں ہوا کرتی۔ دوسروں کی عفت و عصمت تو دور انہیں اپنے گھر اور خاندان کی بہو بیٹیوں اور بیویوں کی عصمت کا بھی کچھ خیال نہیں ہوتا۔ آخر وہ
|