بیٹھ جاؤ
ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دینے کے لیے منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا:
( (اِجْلِسُوْا)) ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جو ابھی مسجد میں داخل ہی ہو رہے تھے، ان کے کان میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پڑی۔ آواز سنتے ہی مسجد کے دروازے پر ہی بیٹھ گئے، آگے قدم نہیں رکھا کہ کہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہ ہو جائے۔ اتنے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ مبارک ان کے اوپر پڑ گئی اور انہیں مخاطب کرکے فرمایا:
( (تَعالَ یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ۔))
’’عبداللہ بن مسعود (مسجد میں ) آجاؤ۔‘‘ [1]
اسی سے ملتا جلتا ایک اور واقعہ ہے جس میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بجائے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا نام آیا ہے۔ اسد الغابہ میں لکھا ہوا ہے کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ جب مسجد نبوی کے دروازے پر پہنچے تو اس وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
( (اِجْلِسُوْا)) ’’بیٹھ جاؤ۔‘‘
چنانچہ مسجد نبوی کے باہر ہی جہاں ان کے کان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ آواز پہنچی تھی، خطبہ کے ختم ہونے تک بیٹھ رہے۔
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|