Maktaba Wahhabi

160 - 239
حکمران اور رعایا حجاج کے زمانے میں جب لوگ صبح کو بیدار ہوتے اور ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی تو باہم پوچھتے: گزشتہ رات کون قتل کیا گیا، کس کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا اور کس کی پیٹھ کوڑوں کی بوچھاڑ سے چھلنی ہوئی؟ ولید بن عبدالملک کثیر مال و جائیداد والا اور عمارتیں بنانے کا شوقین تھا۔ چنانچہ اس کے زمانے میں لوگ ایک دوسرے سے مکانات کی تعمیرات، نہروں کی کھدائی اور درختوں کی افزائش کے متعلق پوچھا کرتے تھے۔ جب سلیمان بن عبدالملک نے حکومت کی کرسی سنبھالی تو وہ کھانے پینے اور گانے بجانے کا شوقین تھا۔ چنانچہ لوگ اچھے کھانوں ، گانے والیوں اور لونڈیوں کے متعلق ایک دوسرے سے پوچھتے اور یہی ان کا موضوعِ سخن بھی ہوتا۔ جب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ منصبِ خلافت کی زینت بنے تو لوگوں کی آپس میں اس قسم کی گفتگو ہوتی: قرآن کتنا یاد کیا، ہر رات کتنا ورد کرتے ہو، رات کو کتنے نوافل پڑھتے ہو، فلاں آدمی نے کتنا قرآن یاد کیا، اور فلاں شخص مہینے میں کتنے روزے سے رہتا ہے؟ کسی نے سچ کہا ہے: ( (اَلنَّاسُ عَلٰی دِیْنِ مُلُوْکِہِمْ)) ’’لوگ بالعموم اپنے حکمرانوں کے طور طریقے اختیار کر لیتے ہیں ۔‘‘ (ماخوذ از سنہرے اوراق ، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭
Flag Counter