Maktaba Wahhabi

212 - 239
میدان جنگ میں دعا کی اہمیت مجاہدینِ اسلام جب کابل کا گھیراؤ کیے ہوئے تھے اسی دوران میں ظہر کا وقت آن پہنچا۔ مسلمانوں کے سپہ سالار قتیبہ بن مسلم نے نماز کے بعد اللہ تعالیٰ کے دربار میں گڑگڑا کر یہ دعا کی: ’’اے اللہ! ہمیں فتح و نصرت سے ہمکنار کر کیونکہ فتح و نصرت تیری ہی جانب سے نصیب ہوا کرتی ہے۔‘‘ اس جنگ میں لشکرِ اسلام کی تعداد کا اندازہ ایک لاکھ کیا گیا ہے۔ قتیبہ بن مسلم نے نماز کے بعد جنگی کارروائی سے پہلے ایک نیک آدمی کو، جس کا نام محمد بن واسع تھا، تلاش کرنے کا حکم دیا۔ یہ وہ وقت تھا جب جان کی تجارت ہونے والی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب جنت کے دروازے کھولے جا رہے تھے اور فرشتوں کی آمد ہو رہی تھی۔ مگر سپہ سالار اپنے اصحاب سے کہہ رہا تھا: محمد بن واسع کو تلاش کر کے میرے پاس لاؤ۔ مجاہدینِ اسلام نے محمد بن واسع کی تلاش شروع کر دی۔ دیکھا کہ وہ اپنے نیزے پر ٹکی لگائے زار و قطار رو رہے ہیں اور اپنی انگلی آسمان کی طرف اٹھائے ہوئے کہہ رہے ہیں : یا حی! یا قیوم! لوگوں نے آ کر قتیبہ بن مسلم رحمہ اللہ کو اس بات کی خبر دی تو ان کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور فرمایا: ( (وَ الَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ! لَأَصْبَعُ مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ خَیْرٌ عِنْدِیْ مِنْ مِائَۃِ أَلْفِ سَیْفٍ شَہِیْرٍ وَ مِنْ مِائَۃِ أَلْفِ مُقَاتِلٍ طَرِیْرٍ)) ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! محمد بن واسع کی (آسمان کی طرف اٹھی ہوئی) انگلی میرے نزدیک ایک لاکھ نامور چمک دار
Flag Counter