Maktaba Wahhabi

66 - 239
کھلا دستر خوان بند ہو گیا ایک مرتبہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے دستر خوان پر ایک مسکین کو لایا گیا۔ ان کا دستور تھا کہ وہ اپنے دستر خوان پر کسی مسکین و محتاج کو کھانے میں شریک کیے بغیر کھانا تناول نہیں فرماتے تھے۔ ان کے غلام نافع بیان کرتے ہیں : ( (کَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا یَأْکُلُ حَتَّی یُوْتَی بِمِسْکِیْنٍ یَأْکُلُ مَعَہُ۔)) ’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کسی یتیم و مسکین کے بغیر کھانا تناول نہیں کرتے تھے۔‘‘ جب وہ مسکین دستر خوان پر آیا تو کھانے کی چیزیں اپنے سامنے سمیٹ کر رکھنے لگا اور کھانا شروع کیا تو خوب دبا کر کھایا۔ (جب وہ کھا کر چلا گیا تو) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے فرمایا: ( (یَا نَافِعُ! لَا تُدْخِلْ ہَذَا عَلَیَّ، سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ: المُؤْمِنُ یَأُکُلُ فِی مِعًی وَاحِدٍ وَالکَافِرُ یَأْکُلُ فِی سَبْعَۃِ أَمْعَائٍ۔)) ’’نافع! اب اس کے بعد اس آدمی کو میرے پاس کھانے میں شرکت کے لیے مت لانا۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔‘‘ [1] دنیا کے سارے ہی اطباء و حکماء اس بات پر متفق ہیں کہ پیٹ بھرنے سے کچھ پہلے ہی کھانا ترک کر دینا چاہیے، کیونکہ کم کھانے سے بہت کم لوگ مرض کا شکار ہوتے ہیں ، جبکہ زیادہ لقمے ٹھونسنے سے اکثر لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔
Flag Counter